سید اِجلاؔل حسین
محفلین
غزل
تم محبت سے کبھی مجھ کو منانے آتے
ورنہ دو چار نئے زخم لگانے آتے
تم کہ یادوں میں رلانے تو چلے آتے ہو
کاش خوابوں میں سہی، خوب ہنسانے آتے
گر یقیں تجھ پہ نہ ہوتا تو ستمگر ہم کیوں
تیرے کوچے کی طرف جان گنوانے آتے
تم مقدر سے ملے تھے مگر اے جان ِ وفا
ساتھ کیوں چھوڑ گئے، اتنا بتانے آتے
جبکہ قدرت ہےقلم پر، نہ ہے اندازِ بیاں
پھر کہاں سے ہیں یہ انمول خزانے آتے
بعدِ میت بھی نہ اِجلاؔل ہوا اُن سے کہ وہ
قبر پر میری ہی دو آنسو بہانے آتے
(سید اجلؔال حسین - ۳۱ جنوری، ۲۰۱۳ )