سلیم کوثر غزل - تم نے سچ بولنے کی جرات کی - سلیم کوثر


تم نے سچ بولنے کی جرات کی
یہ بھی توہین ہے عدالت کی

منزلیں راستوں کی دھول ہوئیں
پوچھتے کیا ہو تم مسافت کی

اپنا زادِ سفر بھی چھوڑ گئے
جانے والوں نے کتنی عجلت کی

میں جہاں قتل ہو رہا ہوں وہاں
میرے اجداد نے حکومت کی

پہلے مجھ سے جدا ہوا اور پھر
عکس نے آئینے سے ہجرت کی

میری آنکھوں پہ اس نے ہاتھ رکھا
اور اک خواب کی مہورت کی

اتنا مشکل نہیں تجھے پانا
اک گھڑی چاہئے ہے فرصت کی

ہم نے تو خود سے انتقام لیا
تم نے کیا سوچ کر محبت کی

کون کس کے لیے تباہ ہوا
کیا ضرورت ہے اس وضاحت کی

عشق جس سے نہ ہو سکا ، اس نے
شاعری میں عجب سیاست کی

یاد آئی تو ہوئی شناخت مگر
انتہا ہو گئی ہے غفلت کی

ہم وہاں پہلے رہ چکے ہیں سلیم
تم نے جس دل میں اب سکونت کی

سلیم کوثر
 

مغزل

محفلین

تم نے سچ بولنے کی جرات کی
یہ بھی توہین ہے عدالت کی

اپنا زادِ سفر بھی چھوڑ گئے
جانے والوں نے کتنی عجلت کی

ہم نے تو خود سے انتقام لیا
تم نے کیا سوچ کر محبت کی

سلیم کوثر

سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ ۔۔ واہ واہ واہ ،، کیا کہنے جناب ،
ہمیں فخر حاصل ہے کہ ہم سلیم کوثر صاحب سے یہ غزل بارہا سن چکے ہیں۔
خوش رہیں جناب ، اللہ سلامت رکھے
بہت عمدہ انتخاب ہے واہ
 
Top