محمد علم اللہ
محفلین
تم وہاں پہ تنہا ہو ، ہم یہاں اکیلے ہیں
آؤ آ کے مل جاؤ ، دونوں وقت ملتے ہیں
وہ نہیں مقابل اب ورنہ اس چمن کے پھول
پہلے بھی مہکتے تھے ، آج بھی مہکتے ہیں
راستے نہیں تھکتے ، دیکھتے ہیں ہم بھی آج
ساتھ اپنے کتنی دیر، کتنی دور چلتے ہیں
ہے چمن تمام اس کا ، ہم کو اس کا بس اک پھول
نیند اس کو بھاتی ہے ۔ ہم کو خواب پیارے ہیں
بس ابھی تو اس نے چائے لا کے دی مگر یہ کیا !!
ہاتھ میں رسالہ ہے ، جاگتے کے سپنے ہیں
اعجاز عبید
2005ء
ماخوز از:
اپنی برہنہ پائی پر
آؤ آ کے مل جاؤ ، دونوں وقت ملتے ہیں
وہ نہیں مقابل اب ورنہ اس چمن کے پھول
پہلے بھی مہکتے تھے ، آج بھی مہکتے ہیں
راستے نہیں تھکتے ، دیکھتے ہیں ہم بھی آج
ساتھ اپنے کتنی دیر، کتنی دور چلتے ہیں
ہے چمن تمام اس کا ، ہم کو اس کا بس اک پھول
نیند اس کو بھاتی ہے ۔ ہم کو خواب پیارے ہیں
بس ابھی تو اس نے چائے لا کے دی مگر یہ کیا !!
ہاتھ میں رسالہ ہے ، جاگتے کے سپنے ہیں
اعجاز عبید
2005ء
ماخوز از:
اپنی برہنہ پائی پر