فرحان محمد خان
محفلین
غزل
تم کو مری افتاد کا اندازہ نہیں ہے
تنہائی صلہ ہے مرا خمیازہ نہیں ہے
تم مجھ سے نہ مل پاؤ گے ہرگز کہ مرے گرد
دیوار ہی دیوار ہے دروازہ نہیں ہے
مدّھم ہے نوا میری کسی اور سبب سے
یہ بات نہیں ہے کہ غمِ تازہ نہیں ہے
ہیں شرق سے تا غرب پریشان مرے ذرّات
جُز موجِ صبا اب کوئی شیرازہ نہیں ہے
جو تیرے لئے ہم پہ کسا جا نہ چکا ہو
اس شہر میں ایسا کوئی آوازہ نہیں ہے
خورشید رضوی
تم کو مری افتاد کا اندازہ نہیں ہے
تنہائی صلہ ہے مرا خمیازہ نہیں ہے
تم مجھ سے نہ مل پاؤ گے ہرگز کہ مرے گرد
دیوار ہی دیوار ہے دروازہ نہیں ہے
مدّھم ہے نوا میری کسی اور سبب سے
یہ بات نہیں ہے کہ غمِ تازہ نہیں ہے
ہیں شرق سے تا غرب پریشان مرے ذرّات
جُز موجِ صبا اب کوئی شیرازہ نہیں ہے
جو تیرے لئے ہم پہ کسا جا نہ چکا ہو
اس شہر میں ایسا کوئی آوازہ نہیں ہے
خورشید رضوی