غزل تنقید کے لیے پیشِ خدمت ہے

شہزادسائل

محفلین
عاجزی اور انکساری کا لبادہ اوڑھ کر
قتل میرا کر دیا تو نے قضا کو موڑ کر
  • حالِ دل تجھ سے کہوں ؟ کیسےکہوں ؟ کیوں کر کہوں؟
  • تم سبھی کے آشنا ہو ایک مجھ کو چھوڑ کر
  • بے ریائی، کبریا ، ان سے ملا کچھ بھی نہیں
  • گامزنِ منزل تھے سارے مجھ کو تنہا چھوڑ کر
  • بے مروت ہی سہی لیکن بھرم تو تھا مجھے
  • یہ نہیں اچھا کیا تو نے تعلق توڑ کر
  • اب اگر تم سامنے آؤ گے میرے تو سنو
  • میں بدل جاؤں گا رستہ تجھ سے آنکھیں موڑ کر
 
Top