غزل - تو کہ دوستی میں مثال تھا مگر اب نہیں - عابد حسین عابد

تو کہ دوستی میں مثال تھا مگر اب نہیں
کبھی صرف تیرا خیال تھا مگر اب نہیں
تیری بے رخی مجھے لے گئی تیرے شہر سے
تیرے بن تو جینا محال تھا مگر اب نہیں
اے نقیبِ جاں مجھے چھوڑ دے میرے حال پر
میں کہ اسیرِ ھجر و وصال تھا مگر اب نہیں
انہیں یاد کر جو گزر گئے کوئی دن تھے وہ
تیرا حسن حسنِ کمال تھا مگر اب نہیں
 
Top