غزل: تکتا ہوں جو یہ غور سے ہر اک کھنڈر کو میں

احباب گرامی ، سلام عرض ہے !
ابھی کچھ دیر قبل اُرْدُو محفل کی سترہویں سالگرہ پر منعقد مشاعرے میں غالبؔ کی طرح پر خاکسار نے جو ناچیز غزل پیش کی تھی ، وہ یہاں پیش خدمت ہے ، ان احباب كے لیے جو مشاعرے میں شرکت نہیں کر سکے . ملاحظہ فرمائیے .

تکتا ہوں جو یہ غور سے ہر اک کھنڈر کو میں
دَر اصل ڈھونڈتا ہوں یہاں اپنے گھر کو میں

گارے اور اینٹ ہی سے تو بنتا نہیں ہے گھر
سمجھا رہا ہوں کب سے یہ دیوار و دَر کو میں

لب پر کسی طرح سے تبسم سجا لیا
قابو میں کیسے لاؤں مگر چشمِ تر کو میں

بدلا لیا کسی سے تو سوچا ہے بار بار
رکھتا ہوں اپنے آپ میں کس جانور کو میں

آیا نہ جو سمجھ میں ، اسے سر چڑھا لیا
حیرت میں ہوں سمجھ كے مزاجِ بشر کو میں

اڑنے كے واسطے ہو کوئی آسْمان بھی
ورنہ کرونگا لے كے بھی کیا بال و پر کو میں

منزل کسے پتا ہے ، مجھے کچھ پتا نہیں
“پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہبر کو میں”

رختِ سفر كے نام پہ کچھ بھی نہیں ہے پاس
لے کر چلا ہوں ساتھ بس اپنے سفر کو میں

لالچ کو سینچنے سے کوئی پھل نہیں ملا
یہ سوچتا ہوں کاٹ دوں اب اِس شجر کو میں

مٹّی کا ہوں بنا ، مجھے مٹّی سے پیار ہے
رکھتا نہیں عزیز کبھی سیم و زَر کو میں

عابدؔ ضمیر بیچ كے جی لونگا میں ، مگر
کس طرح سے اٹھاؤنگا اپنی نظر کو میں​

نیازمند ،
عرفان عابدؔ
 
لب پر کسی طرح سے تبسم سجا لیا
قابو میں کیسے لاؤں مگر چشمِ تر کو میں

بدلا لیا کسی سے تو سوچا ہے بار بار
رکھتا ہوں اپنے آپ میں کس جانور کو میں
کیا کہنے عرفان بھائی ۔۔۔ نہایت عمدہ غزل اور اس سے بھی بڑھ کر انداز تکلم ۔۔۔ سبحان اللہ ۔۔۔ بہت داد!
 
بہت خوب عرفان بھائی، ماشاءاللہ
ہر شعر ہی خوب ہے اور طرح تو گویا سونے پہ سہاگا ہے۔ ڈھیروں داد قبول فرمائیے ۔
عنایت كے لیے بے حد ممنون ہوں ، عبدالرؤوف صاحب ! جزاک اللہ . مشاعرے میں آپ سے ملاقات اور آپ کا دل پذیر كلام میرے لیے صد مسرت کا باعث تھے . سلامت رہیے .
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
عنایت كے لیے بے حد ممنون ہوں ، عبدالرؤوف صاحب ! جزاک اللہ . مشاعرے میں آپ سے ملاقات اور آپ کا دل پذیر كلام میرے لیے صد مسرت کا باعث تھے . سلامت رہیے .
حوصلہ افزائی کا بارِ دگر شکریہ، سدا سلامت رہیں، بس آپ جیسے سے سینیئر دوستوں سے سیکھنے کو پہنچ جاتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
سبحان اللہ

بہت اچھی غزل کہی ہے آپ نے۔ پڑھ کر بہت لطف آیا۔

بہت سی داد اور مبارکباد قبول کیجے۔

میں نے بھی مذکورہ مصرع پر کچھ تُک بندی کی ہے۔ کسی دن محفل میں پیش کروں گا۔
 
سبحان اللہ

بہت اچھی غزل کہی ہے آپ نے۔ پڑھ کر بہت لطف آیا۔

بہت سی داد اور مبارکباد قبول کیجے۔

میں نے بھی مذکورہ مصرع پر کچھ تُک بندی کی ہے۔ کسی دن محفل میں پیش کروں گا۔
احمد صاحب ، ستائش كے لیے بے حد احسان مند ہوں . جزاک اللہ ! بھائی ، آپ اپنی غزل اپنی آواز میں سناتے تو کچھ اور بات ہوتی . لیکن آپ کی غزل پِھر آپ کی ہے ، تحریری شکل میں بھی کم لطف نہ دے گی . فوراََ سے پیشتر عنایت فرمائیں .
 
ماشاء اللہ علوی بھائی خوب طرحی غزل۔
آپ کی پڑھنت بھی دل کو بھائی۔ماشاءاللہ
بڑی مہربانی ، یاسر صاحب ! جزاک اللہ . بھائی ، خاکسار تو کسی طرح کام چلا لیتا ہے ، لیکن انداز بیاں دراصل آپ نے بے حد پر اثر پایا ہے . آپ کی شاعری جذبات سے سرشار تو تھی ہی ، آپ کی مترنم ادائیگی نے بھی خوب سماں باندھا . بہت لطف آیا .
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
Top