عرفان علوی
محفلین
احباب گرامی ، سلام عرض ہے !
ابھی کچھ دیر قبل اُرْدُو محفل کی سترہویں سالگرہ پر منعقد مشاعرے میں غالبؔ کی طرح پر خاکسار نے جو ناچیز غزل پیش کی تھی ، وہ یہاں پیش خدمت ہے ، ان احباب كے لیے جو مشاعرے میں شرکت نہیں کر سکے . ملاحظہ فرمائیے .
نیازمند ،
عرفان عابدؔ
ابھی کچھ دیر قبل اُرْدُو محفل کی سترہویں سالگرہ پر منعقد مشاعرے میں غالبؔ کی طرح پر خاکسار نے جو ناچیز غزل پیش کی تھی ، وہ یہاں پیش خدمت ہے ، ان احباب كے لیے جو مشاعرے میں شرکت نہیں کر سکے . ملاحظہ فرمائیے .
تکتا ہوں جو یہ غور سے ہر اک کھنڈر کو میں
دَر اصل ڈھونڈتا ہوں یہاں اپنے گھر کو میں
گارے اور اینٹ ہی سے تو بنتا نہیں ہے گھر
سمجھا رہا ہوں کب سے یہ دیوار و دَر کو میں
لب پر کسی طرح سے تبسم سجا لیا
قابو میں کیسے لاؤں مگر چشمِ تر کو میں
بدلا لیا کسی سے تو سوچا ہے بار بار
رکھتا ہوں اپنے آپ میں کس جانور کو میں
آیا نہ جو سمجھ میں ، اسے سر چڑھا لیا
حیرت میں ہوں سمجھ كے مزاجِ بشر کو میں
اڑنے كے واسطے ہو کوئی آسْمان بھی
ورنہ کرونگا لے كے بھی کیا بال و پر کو میں
منزل کسے پتا ہے ، مجھے کچھ پتا نہیں
“پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہبر کو میں”
رختِ سفر كے نام پہ کچھ بھی نہیں ہے پاس
لے کر چلا ہوں ساتھ بس اپنے سفر کو میں
لالچ کو سینچنے سے کوئی پھل نہیں ملا
یہ سوچتا ہوں کاٹ دوں اب اِس شجر کو میں
مٹّی کا ہوں بنا ، مجھے مٹّی سے پیار ہے
رکھتا نہیں عزیز کبھی سیم و زَر کو میں
عابدؔ ضمیر بیچ كے جی لونگا میں ، مگر
کس طرح سے اٹھاؤنگا اپنی نظر کو میں
دَر اصل ڈھونڈتا ہوں یہاں اپنے گھر کو میں
گارے اور اینٹ ہی سے تو بنتا نہیں ہے گھر
سمجھا رہا ہوں کب سے یہ دیوار و دَر کو میں
لب پر کسی طرح سے تبسم سجا لیا
قابو میں کیسے لاؤں مگر چشمِ تر کو میں
بدلا لیا کسی سے تو سوچا ہے بار بار
رکھتا ہوں اپنے آپ میں کس جانور کو میں
آیا نہ جو سمجھ میں ، اسے سر چڑھا لیا
حیرت میں ہوں سمجھ كے مزاجِ بشر کو میں
اڑنے كے واسطے ہو کوئی آسْمان بھی
ورنہ کرونگا لے كے بھی کیا بال و پر کو میں
منزل کسے پتا ہے ، مجھے کچھ پتا نہیں
“پہچانتا نہیں ہوں ابھی راہبر کو میں”
رختِ سفر كے نام پہ کچھ بھی نہیں ہے پاس
لے کر چلا ہوں ساتھ بس اپنے سفر کو میں
لالچ کو سینچنے سے کوئی پھل نہیں ملا
یہ سوچتا ہوں کاٹ دوں اب اِس شجر کو میں
مٹّی کا ہوں بنا ، مجھے مٹّی سے پیار ہے
رکھتا نہیں عزیز کبھی سیم و زَر کو میں
عابدؔ ضمیر بیچ كے جی لونگا میں ، مگر
کس طرح سے اٹھاؤنگا اپنی نظر کو میں
نیازمند ،
عرفان عابدؔ