غزل
جب سے بیوی قطر گئی میری
زندگی ہی سنور گئی میری
نوکری جب سے چھوڑی پولس کی
ہے زباں بھی سدھر گئی میری
شیر بن کر گرج رہے ہیں خسر
ساس جب سے گزر گئی میری
ساتھ رہنے لگا جو نیتا کے
شرم جانے کدھر گئی میری
اک ذرا داد کے نہ ملنے سے
کتنی صورت اتر گئی میری
مشورہ کرنا جب سے چھوڑا ہے
شاعری کچھ نکھر گئی میری
جب سے لینے لگا ہوں میں رشوت
تھوڑی حالت سدھر گئی میری
اک نظر کیا پڑی پڑوسن پر
مجھ پہ بیوی بھپر گئی میری
بات نکلی سحر جو ترکے کی
فیملی ہی بکھر گئی میری