منذر رضا
محفلین
السلام علیکم !
ایک غزل پیش ہے
جوشِ گریہ سے یہ دل دھلتا ہے
کیا تری یاد نے پھر آنا ہے؟
کبھی گلشن تو کبھی صحرا ہے
یہ جہاں ہے کہ کوئی دھوکا ہے؟
گرمئی روئے حسیں کا عالم!
جسم صحرا کی طرح تپتا ہے
ہے شبِ تار میں کچھ ضو کا سبب
نوکِ مژگاں پہ دیا جلتا ہے
سامنے تھی مرے خوابوں کی بساط
ایک ٹھوکر نے جسے الٹا ہے!
ایک غزل پیش ہے
جوشِ گریہ سے یہ دل دھلتا ہے
کیا تری یاد نے پھر آنا ہے؟
کبھی گلشن تو کبھی صحرا ہے
یہ جہاں ہے کہ کوئی دھوکا ہے؟
گرمئی روئے حسیں کا عالم!
جسم صحرا کی طرح تپتا ہے
ہے شبِ تار میں کچھ ضو کا سبب
نوکِ مژگاں پہ دیا جلتا ہے
سامنے تھی مرے خوابوں کی بساط
ایک ٹھوکر نے جسے الٹا ہے!