غزل---جسم صحرا کی طرح تپتا ہے

منذر رضا

محفلین
السلام علیکم !
ایک غزل پیش ہے


جوشِ گریہ سے یہ دل دھلتا ہے
کیا تری یاد نے پھر آنا ہے؟
کبھی گلشن تو کبھی صحرا ہے
یہ جہاں ہے کہ کوئی دھوکا ہے؟
گرمئی روئے حسیں کا عالم!
جسم صحرا کی طرح تپتا ہے
ہے شبِ تار میں کچھ ضو کا سبب
نوکِ مژگاں پہ دیا جلتا ہے
سامنے تھی مرے خوابوں کی بساط
ایک ٹھوکر نے جسے الٹا ہے!
 
بہت خوب، ماشاءاللہ ۔۔۔ بس مطلعے میں دھلتا اور آنا کا بطور قوافی اجماع، اگر اصولاً جائز بھی ہو، تو اتنا اچھا نہیں لگ رہا، امید ہے آپ نے برا نہیں مانا ہوگا۔
ایک اور بات یہ کہ میری ناقص معلومات کے مطابق ’’نے آنا‘‘ کے بجائے ’’کو آنا‘‘ درست ہوتا ہے۔

دعاگو،
راحلؔ۔
 

منذر رضا

محفلین
راحل صاحب ممنون ہوں آپ نے ایک نکتے کی طرف متوجہ کیا۔ ہمارے یہاں یعنی پاکستان میں زیادہ تر "نے آنا " ہی مستعمل ہے۔ تاہم اساتذہ اس بارے میں رہنمائی فرما سکتے ہیں۔
محمد وارث
 
راحل صاحب ممنون ہوں آپ نے ایک نکتے کی طرف متوجہ کیا۔ ہمارے یہاں یعنی پاکستان میں زیادہ تر "نے آنا " ہی مستعمل ہے۔ تاہم اساتذہ اس بارے میں رہنمائی فرما سکتے ہیں۔
محمد وارث
بھائی میں بھی پاکستانی ہی ہوں :)
’’نے آنا‘‘ عموماً پنجاب میں زیادہ بولا جاتا ہے۔
 
Top