محمد وارث
لائبریرین
ریاض خیرآبادی اردو شاعری میں خمریات کے امام ہیں، انکی ایک غزل نمونۂ کلام کے طور پر:
جس دن سے حرام ہو گئی ہے
مے، خلد مقام ہو گئی ہے
قابو میں ہے ان کے وصل کا دن
جب آئے ہیں شام ہو گئی ہے
آتے ہی قیامت اس گلی میں
پامالِ خرام ہو گئی ہے
توبہ سے ہماری بوتل اچھّی
جب ٹوٹی ہے، جام ہو گئی ہے
مے نوش ضرور ہیں وہ نا اہل
جن پر یہ حرام ہو گئی ہے
بجھ بجھ کے جلی تھی قبر پر شمع
جل جل کے تمام ہو گئی ہے
ہر بات میں ہونٹ پر ہے دشنام
اب حسنِ کلام ہو گئی ہے
جس دن سے حرام ہو گئی ہے
مے، خلد مقام ہو گئی ہے
قابو میں ہے ان کے وصل کا دن
جب آئے ہیں شام ہو گئی ہے
آتے ہی قیامت اس گلی میں
پامالِ خرام ہو گئی ہے
توبہ سے ہماری بوتل اچھّی
جب ٹوٹی ہے، جام ہو گئی ہے
مے نوش ضرور ہیں وہ نا اہل
جن پر یہ حرام ہو گئی ہے
بجھ بجھ کے جلی تھی قبر پر شمع
جل جل کے تمام ہو گئی ہے
ہر بات میں ہونٹ پر ہے دشنام
اب حسنِ کلام ہو گئی ہے