محمد وارث

لائبریرین
ریاض خیرآبادی اردو شاعری میں خمریات کے امام ہیں، انکی ایک غزل نمونۂ کلام کے طور پر:

جس دن سے حرام ہو گئی ہے
مے، خلد مقام ہو گئی ہے

قابو میں ہے ان کے وصل کا دن
جب آئے ہیں شام ہو گئی ہے

آتے ہی قیامت اس گلی میں
پامالِ خرام ہو گئی ہے

توبہ سے ہماری بوتل اچھّی
جب ٹوٹی ہے، جام ہو گئی ہے

مے نوش ضرور ہیں وہ نا اہل
جن پر یہ حرام ہو گئی ہے

بجھ بجھ کے جلی تھی قبر پر شمع
جل جل کے تمام ہو گئی ہے

ہر بات میں ہونٹ پر ہے دشنام
اب حسنِ کلام ہو گئی ہے
 

کاشفی

محفلین
واہ واہ۔ بہت ہی خوب!
امام الخمریات کی خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیئے شکریہ۔۔
امام صاحب خمریات کے لئے مشہور ہیں۔۔ جب کہ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے شراب کو کبھی ہاتھ نہیں لگایا۔ دور سے دیکھتے ہوں گے شاید۔
 
آخری تدوین:

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ۔ بہت ہی خوب!
امام الخمریات کی خوبصورت غزل شیئر کرنے کے لیئے شکریہ۔۔
امام صاحب خمریات کے لئے مشہور ہیں۔۔ جب کہ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے شراب کو کبھی ہاتھ نہیں لگایا۔ دور سے دیکھتے ہوں گے شاید۔
جی ہاں موصوف پابندِ شرع مولانا تھے، مجھے نہیں لگتا کہ انہوں نے کبھی دیکھی بھی ہو۔ جو بھی ہے، مے کی محبت میں کلام پُر کیف ہے۔
 
قابو میں ہے ان کے وصل کا دن
جب آئے ہیں شام ہو گئی ہے

توبہ سے ہماری بوتل اچھّی
جب ٹوٹی ہے، جام ہو گئی ہے
بہت ہی خوبصورت اور لاجواب ۔۔۔
اور بقول عزیز میاں۔۔
توبہ ہزار بار کر کے توڑدی۔ اب میری توبہ جو میں توبہ کروں کبھی۔۔
 
Top