محمد تابش صدیقی
منتظم
ایک کاوش احباب کی بصارتوں کی نذر
جفاؤں کی بپھری ہوا میں چراغِ وفا رکھ رہا ہوں، جسارت تو دیکھو
میں نفرت کی بستی میں الفت کا اظہار کرنے لگا ہوں، شجاعت تو دیکھو
ستم گر سے چارہ گری کی تمنا ہے، رہزن جو ہیں اُن کو رہبر کیا ہے
میں بارش میں کچی چھتوں پر بھروسہ کیے جا رہا ہوں، حماقت تو دیکھو
زمانے کے سارے غموں کی خبر ہے، کہاں کون خوش ہے وہ سب جانتا ہوں
مگر ساتھ گھر میں کوئی مر رہا ہے، نہیں جانتا ہوں، جہالت تو دیکھو
کدورت ہے، بغض اور کینہ ہے دل میں، عبادت بنی ہے نمود و نمائش
میں دل میں لیے میل، کھوٹے عمل کی جزا چاہتا ہوں، یہ چاہت تو دیکھو
یہ مانا کہ ناقص تھی میری محبت، زمانے کی تابشؔ نے بہکا دیا تھا
لیے چشمِ گریاں، میں تجدیدِ عہدِ وفا کر رہا ہوں، ندامت تو دیکھو
ستم گر سے چارہ گری کی تمنا ہے، رہزن جو ہیں اُن کو رہبر کیا ہے
میں بارش میں کچی چھتوں پر بھروسہ کیے جا رہا ہوں، حماقت تو دیکھو
زمانے کے سارے غموں کی خبر ہے، کہاں کون خوش ہے وہ سب جانتا ہوں
مگر ساتھ گھر میں کوئی مر رہا ہے، نہیں جانتا ہوں، جہالت تو دیکھو
کدورت ہے، بغض اور کینہ ہے دل میں، عبادت بنی ہے نمود و نمائش
میں دل میں لیے میل، کھوٹے عمل کی جزا چاہتا ہوں، یہ چاہت تو دیکھو
یہ مانا کہ ناقص تھی میری محبت، زمانے کی تابشؔ نے بہکا دیا تھا
لیے چشمِ گریاں، میں تجدیدِ عہدِ وفا کر رہا ہوں، ندامت تو دیکھو
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
محمد تابش صدیقی