غزل (جلا کے مری جھونپڑی کو ستم گر --- رقیبوں کے گھر میں دیے ہیں جلائے)

محترم اساتذہ کو اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی
فعولن فعولن فعولن فعولن
تری دوستی نے ہیں یہ دن دکھائے
ہیں تنہائیاں اور تاریک سائے

جلا کے مری جھونپڑی کو ستم گر
رقیبوں کے گھر میں دیے ہیں جلائے

ہے نفرت مجھے دیکھتی ہر نظر میں
کسی پر نہ ایسا کبھی وقت آئے

نہ گھر ہے نہ در ہے نہ عزت بچی ہے
نہ ایسی قیامت تو دشمن پہ آئے

یوں پاؤں میں روندا ہے میری انا کو
مرے حال پر روئیں اپنے پرائے

جنازہ اُٹھا تیرے معتوب کا ہے
نہیں کوئی اِس کا جو آنسو بہائے

ہو فطرت میں ڈسنا تو کیوں نہ ڈسے وہ
بھلے سانپ کو دودھ کوئی پلائے

تُو خورشید کو آ - گلے سے لگا لے
چراغِ سحر ہے کہیں بُجھ نہ جائے​
 

الف عین

لائبریرین
الف عین کے علاوہ کوئی اور تو آتا ہی نہیں!
تری دوستی نے ہیں یہ دن دکھائے
ہیں تنہائیاں اور تاریک سائے
... ٹھیک ہے

جلا کے مری جھونپڑی کو ستم گر
رقیبوں کے گھر میں دیے ہیں جلائے
.. نثر کس طرح بنائی جا سکتی ہے اس کی؟ شاید پہلے مصرع میں "ستم گروں نے" ہوتا تو بات گرامر کی رو سے درست ہو سکتی تھی
کہاں "کر" آ سکتا ہے، وہاں "کے" استعمال نہ کیا جائے تو بہتر ہے

ہے نفرت مجھے دیکھتی ہر نظر میں
کسی پر نہ ایسا کبھی وقت آئے
... یہ بھی بے معنی ہے، نثر بنا کر دیکھو

نہ گھر ہے نہ در ہے نہ عزت بچی ہے
نہ ایسی قیامت تو دشمن پہ آئے
.. درست

یوں پاؤں میں روندا ہے میری انا کو
مرے حال پر روئیں اپنے پرائے
.. کس نے؟ فاعل کا ذکر تو کرو!

جنازہ اُٹھا تیرے معتوب کا ہے
نہیں کوئی اِس کا جو آنسو بہائے
.. یہ بیانیہ بھی بہت مجہول ہے، پھر باندھو

ہو فطرت میں ڈسنا تو کیوں نہ ڈسے وہ
بھلے سانپ کو دودھ کوئی پلائے
..' نہ' دو حرفی باندھا گیا ہے
ہے فطرت میں ڈسنا، تو کیوں ڈس نہ لے وہ
بہتر مصرع ہو گا

تُو خورشید کو آ - گلے سے لگا لے
چراغِ سحر ہے کہیں بُجھ نہ جائے
.. درست
 
الف عین کے علاوہ کوئی اور تو آتا ہی نہیں!
بہت شکریہ آپ کے فرمان کے مطابق دوبارہ کوشش کرتا ہوں

جلا کر مری جھونپڑی تُو نے ظالم
رقیبوں کے گھر میں دیے ہیں جلائے

ہے نفرت مجھے دیکھتی ہر نظر میں
خدایا کسی پر نہ یہ وقت آئے

یوں رولی انا میری مٹی میں تُو نے
مرے حال پر روئیں اپنے پرائے

جنازہ اٹھا ایک مجبور کا ہے
نہیں کوئی اِس کا جو آنسو بہائے

ہے فظرت میں ڈسنا تو کیوں ڈس نہ لے وہ
بھلے سانپ کو دودھ کوئی پلائے

الف عین
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
جلا کر مری جھونپڑی تُو نے ظالم
رقیبوں کے گھر میں دیے ہیں جلائے
... درست ہو گیا

ہے نفرت مجھے دیکھتی ہر نظر میں
خدایا کسی پر نہ یہ وقت آئے
... نفرت دیکھتی ہے؟ بات سمجھ میں نہیں آئی۔
نظر آئی نفرت مجھے ہر نظر میں
ممکن ہے

یوں رولی انا میری مٹی میں تُو نے
مرے حال پر روئیں اپنے پرائے
...ٹھیک

جنازہ اٹھا ایک مجبور کا ہے
نہیں کوئی اِس کا جو آنسو بہائے
...ٹھیک مگر روانی اب بھی مناسب نہیں

ہے فظرت میں ڈسنا تو کیوں ڈس نہ لے وہ
بھلے سانپ کو دودھ کوئی پلائے
.. درست
 
جلا کر مری جھونپڑی تُو نے ظالم
رقیبوں کے گھر میں دیے ہیں جلائے
... درست ہو گیا

ہے نفرت مجھے دیکھتی ہر نظر میں
خدایا کسی پر نہ یہ وقت آئے
... نفرت دیکھتی ہے؟ بات سمجھ میں نہیں آئی۔
نظر آئی نفرت مجھے ہر نظر میں
ممکن ہے

یوں رولی انا میری مٹی میں تُو نے
مرے حال پر روئیں اپنے پرائے
...ٹھیک

جنازہ اٹھا ایک مجبور کا ہے
نہیں کوئی اِس کا جو آنسو بہائے
...ٹھیک مگر روانی اب بھی مناسب نہیں

ہے فظرت میں ڈسنا تو کیوں ڈس نہ لے وہ
بھلے سانپ کو دودھ کوئی پلائے
.. درست
ہے نفرت مجھے دیکھتی ہر نظر میں
خدایا کسی پر نہ یہ وقت آئے
سر! میں نے یہ کہنے کی کوشش کی تھی کہ مجھے دیکھتی ہر نظر میں نفرت ہے ... لیکن آپ کا دیا ہو متبادل زیادہ درست ہے
نظر آئی نفرت مجھے ہر نظر میں
محترم سر! آپکا بہت شکریہ! اگر مزید مہربانی ہوجائے اور میری پہلے سے کی کوششوں پر بھی نظرِ کرم ہوجائے جن میں میں نے آپکو ٹیگ کیا تھا- ایک دفعہ دوبارہ ٹیگ کردیتا ہوں- ایک ایک کرکے-

الف عین
 
Top