غزل: جلیں گے کتنے چراغ تم سے ، چراغ اک تم جلا کے دیکھو

السلام علیکم و رحمۃ اللہ احباب۔ اِس سال مارچ میں لکھے کچھ اشعار پیشِ خدمت ہیں، اِس درخواست کے ساتھ کہ جہاں کہیں کمی بیشی نظر آئے تو ضرور نشاندہی فرمائیں تاکہ بہتری کی کوشش کی جا سکے۔ جزاکم اللہ خیر :)۔

جلیں گے کتنے چراغ تم سے ، چراغ اک تم جلا کے دیکھو
نئی سحر کا پتہ ملے گا، پرانے چہرے ہٹا کے دیکھو

فضا میں نغموں کی گونج ہو گی ، تمام خاکوں میں رنگ ہوگا
کِھلیں گے تازہ گلاب پھر سے ، چمن سے ظلمت مٹا کے دیکھو

سبھی مسافر ہیں اس نگر میں ، سبھی کو چاہت کی آرزو ہے
دلوں کے نغمے سنو کبھی تم ، نطر نظر سے ملا کے دیکھو

کہا قلندر نے راز مجھ سے ، کہ خود کو کھونا ہے خود کو پانا
متاعِ دنیا ہوس ہے بابا! متاع یہ اک دن لٹا کے دیکھو

غریب ماں نے سلا دیا ہے بلکتے بچوں کو پھر سے بھوکا
میرے خلیفہ، محل سے نکلو ، خدا کی بستی میں جا کے دیکھو

۔نوید رزاق بٹ
 
حضور بہت اچھی غزل ہے۔ واہ۔ آپ تو اچھے بھلے شاعر از آب در آئے!
جناب خلیل صاحب نے ٹھیک نشاندہی فرمائی ہے۔ ع حروف اصلی میں سے ہے، اس کا گرانا یوں جائز نہیں۔
آخری شعر کے مصرعِ اولی کو اگر یوں کر دیں تو مصرعے کی الجھن شاید کم ہوجائے، یوں بھی طویل بحروں میں یہ مشکلات اکثر آ جاتی ہیں:
غریب ماں نے بلکتے بچوں کو پھر سے بھوکا سلا دیا ہے
 

الف عین

لائبریرین
جلیں گے کتنے چراغ تم سے ، چراغ اک تم جلا کے دیکھو
نئی سحر کا پتہ ملے گا، پرانے چہرے ہٹا کے دیکھو
پرانے چہرے ہٹانا کا تعلق چراغ جلانے سے سمجھ میں نہیں آیا۔ پہلا مصرع رواں نہیں، یوں بہتر ہو سکتا ہے
جلیں گے کتنے چراغ تم سے، بس اک دیا تو جلا کے دیکھو
باقی اشعار میں بھی دو لخت محسوس ہو رہے ہیں۔ متاع اور آخری شعر، جو حاصل غزل ہے، کی اصلاح ضروری ہے، جو مشورے دئے جا چکے ہیں۔
یہ پونجی اک دن لتا کے دیکھو
یا
یہ دولت اک دن۔۔۔
 
جلیں گے کتنے چراغ تم سے ، چراغ اک تم جلا کے دیکھو
نئی سحر کا پتہ ملے گا، پرانے چہرے ہٹا کے دیکھو
پرانے چہرے ہٹانا کا تعلق چراغ جلانے سے سمجھ میں نہیں آیا۔ پہلا مصرع رواں نہیں، یوں بہتر ہو سکتا ہے
جلیں گے کتنے چراغ تم سے، بس اک دیا تو جلا کے دیکھو
باقی اشعار میں بھی دو لخت محسوس ہو رہے ہیں۔ متاع اور آخری شعر، جو حاصل غزل ہے، کی اصلاح ضروری ہے، جو مشورے دئے جا چکے ہیں۔
یہ پونجی اک دن لتا کے دیکھو
یا
یہ دولت اک دن۔۔۔

بہت شکریہ سر۔ متاع کے شعر میں اِس طرح کچھ سوچ رہا ہوں

متاعِ دنیا ہوس ہے بابا، ہوس کی پونجی لُٹا کے دیکھو

یا

متاعِ دنیا ہوس ہے بابا، متاعِ دنیا لُٹا کے دیکھو

مگر آپ کی تجویز بھی خوب لگ رہی ہے اور اِس میں 'اک دن' کی برقراری بہتر لگ رہی ہے

متاعِ دنیا ہوس ہے بابا، یہ پونجی اِک دن لُٹا کے دیکھو۔

باقی پہلووں پر بھی غور کرتا ہوں۔ جزاک اللہ خیرا۔
 

ندیم مراد

محفلین
اسلام ُ علیکم
بہت خوب
صرف لفظ خلیفہ سماعت پر اچھا تاثر نہیں چھوڑ رہا
خلافت کو ملوکیت میں تبدیل ہوئے صدیاں گرریں،
اور اب تو جمہوریت کے نام پر لٹیروں کا راج ہے،
خوش رہیں ہنستے کھیلتے رہیں
وسلام
 
Top