نوید رزاق بٹ
محفلین
السلام علیکم و رحمۃ اللہ احباب۔ اِس سال مارچ میں لکھے کچھ اشعار پیشِ خدمت ہیں، اِس درخواست کے ساتھ کہ جہاں کہیں کمی بیشی نظر آئے تو ضرور نشاندہی فرمائیں تاکہ بہتری کی کوشش کی جا سکے۔ جزاکم اللہ خیر ۔
جلیں گے کتنے چراغ تم سے ، چراغ اک تم جلا کے دیکھو
نئی سحر کا پتہ ملے گا، پرانے چہرے ہٹا کے دیکھو
فضا میں نغموں کی گونج ہو گی ، تمام خاکوں میں رنگ ہوگا
کِھلیں گے تازہ گلاب پھر سے ، چمن سے ظلمت مٹا کے دیکھو
سبھی مسافر ہیں اس نگر میں ، سبھی کو چاہت کی آرزو ہے
دلوں کے نغمے سنو کبھی تم ، نطر نظر سے ملا کے دیکھو
کہا قلندر نے راز مجھ سے ، کہ خود کو کھونا ہے خود کو پانا
متاعِ دنیا ہوس ہے بابا! متاع یہ اک دن لٹا کے دیکھو
غریب ماں نے سلا دیا ہے بلکتے بچوں کو پھر سے بھوکا
میرے خلیفہ، محل سے نکلو ، خدا کی بستی میں جا کے دیکھو
۔نوید رزاق بٹ
جلیں گے کتنے چراغ تم سے ، چراغ اک تم جلا کے دیکھو
نئی سحر کا پتہ ملے گا، پرانے چہرے ہٹا کے دیکھو
فضا میں نغموں کی گونج ہو گی ، تمام خاکوں میں رنگ ہوگا
کِھلیں گے تازہ گلاب پھر سے ، چمن سے ظلمت مٹا کے دیکھو
سبھی مسافر ہیں اس نگر میں ، سبھی کو چاہت کی آرزو ہے
دلوں کے نغمے سنو کبھی تم ، نطر نظر سے ملا کے دیکھو
کہا قلندر نے راز مجھ سے ، کہ خود کو کھونا ہے خود کو پانا
متاعِ دنیا ہوس ہے بابا! متاع یہ اک دن لٹا کے دیکھو
غریب ماں نے سلا دیا ہے بلکتے بچوں کو پھر سے بھوکا
میرے خلیفہ، محل سے نکلو ، خدا کی بستی میں جا کے دیکھو
۔نوید رزاق بٹ