عرفان علوی
محفلین
احباب گرامی ، سلام عرض ہے !
کچھ عرصہ قبل سرور راز سرو رؔ صاحب کی یہ غزل نگاہ سے گزری " کسی کی جستجو ہے ، اور میں ہوں . " مجھے زمین اچھی لگی لہٰذا میں نے بھی اِس میں طبع آزمائی کی . غزل پیش خدمت ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .
جمالِ یار ، تو ہے ، اور میں ہوں
کمالِ آرزو ہے ، اور میں ہوں
مری تنہائی بزم آرائی سی ہے
وہ میرے چار سو ہے ، اور میں ہوں
نہیں جنبش لبوں کو چاہ کر بھی
مقامِ گفتگو ہے ، اور میں ہوں
مری خاموشیاں بھی چیختی ہیں
صدائے ہا و ہو ہے ، اور میں ہوں
نہ پوچھو حاصلِ صحرا نوردی
قبائے بے رفو ہے ، اور میں ہوں
عذابِ تشنہ کامی اوج پر ہے
تلاشِ آب جو ہے ، اور میں ہوں
تعاقب میں ہیں جھگڑے دو جہاں كے
مرے پیچھے عدو ہے ، اور میں ہوں
بہرصورت یہیں جینا ہے ، اے دِل
جہانِ تند خو ہے ، اور میں ہوں
سخاوت تیری ، اے ساقی ، کہاں ہے
مرا خالی سبو ہے ، اور میں ہوں
جیالوں کا یہی تمغہ ہے عابدؔ
چُھری زیبِ گلو ہے ، اور میں ہوں
نیازمند ،
عرفان عابدؔ
کچھ عرصہ قبل سرور راز سرو رؔ صاحب کی یہ غزل نگاہ سے گزری " کسی کی جستجو ہے ، اور میں ہوں . " مجھے زمین اچھی لگی لہٰذا میں نے بھی اِس میں طبع آزمائی کی . غزل پیش خدمت ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .
جمالِ یار ، تو ہے ، اور میں ہوں
کمالِ آرزو ہے ، اور میں ہوں
مری تنہائی بزم آرائی سی ہے
وہ میرے چار سو ہے ، اور میں ہوں
نہیں جنبش لبوں کو چاہ کر بھی
مقامِ گفتگو ہے ، اور میں ہوں
مری خاموشیاں بھی چیختی ہیں
صدائے ہا و ہو ہے ، اور میں ہوں
نہ پوچھو حاصلِ صحرا نوردی
قبائے بے رفو ہے ، اور میں ہوں
عذابِ تشنہ کامی اوج پر ہے
تلاشِ آب جو ہے ، اور میں ہوں
تعاقب میں ہیں جھگڑے دو جہاں كے
مرے پیچھے عدو ہے ، اور میں ہوں
بہرصورت یہیں جینا ہے ، اے دِل
جہانِ تند خو ہے ، اور میں ہوں
سخاوت تیری ، اے ساقی ، کہاں ہے
مرا خالی سبو ہے ، اور میں ہوں
جیالوں کا یہی تمغہ ہے عابدؔ
چُھری زیبِ گلو ہے ، اور میں ہوں
نیازمند ،
عرفان عابدؔ