غزل :جنوں شعار ہوں اُفتادگی تو ہے مجھ میں -اختر عثمان

غزل
جنوں شعار ہوں اُفتادگی تو ہے مجھ میں
شروعِ عمر سے شہزادگی تو ہے مجھ میں

اسیر ہو کے بھی وابستۂ تلوّن ہوں
ہنر کہ عیب ہے آزادگی تو ہے مجھ میں

تمہیں خوش آئے نہ آئے مرا نبھاؤ سبھاؤ
کسی سبب سہی سجّادگی تو ہے مجھ میں

چمن میں سرو کی صورت لہکتا پھرتا ہوں
مگر بہ ایں ہمہ اِستادگی تو ہے مجھ میں

گیا ہوں اور چلوں گا میں اپنے مقتل تک
اسی کو کہتے ہیں آمادگی تو ہے مجھ میں

جو یاد ہو تو مرے عشق میں وقار بھی تھا
وہ رنگ جو تھا سو تھا ، سادگی تو ہے مجھ میں​
اختر عثمان
 
Top