محمد حفیظ الرحمٰن
محفلین
غزل
از : محمد حفیظ الرحمٰن
جوشِ طوافِ کوچہء جاناں کو دیکھ کر
ہر جنبشِ زمیں پہ ہیں قرباں کئی فلک
جھپٹے ہیں مرغِ قبلہ نما پر کئی عقاب
دیکھی تھی اس کی دور سے بس ایک ہی جھلک
سطحِ قمر پہ دیکھ کے انساں کے نقشِ پا
حیراں ہے حور خلد میں تو عرش پر ملک
یومِ الست بھولی ہوئی بات ہی سہی
آتی ہے ذہن میں کبھی ہلکی سی اک جھلک
واپس ملے تو اس سے ہمیں کام ہیں کئی
کھیلو گے دل سے اور مری جان کب تلک
ساغر ہے اس کی یاد کا تو اے دلِ حزیں
ہر بوند کو سنبھال کے رکھ اور نہ چھلک
کل رات ان کی راہ تکی اس طرح حفیظ
ہے نیند بات دور کی جھپکی نہیں پلک