مہدی نقوی حجاز
محفلین
بہت وقت سے محفل پر کوئی غزل شریک نہیں کی، سو ایک بالکل ہی تازہ غزل پیش ہے:
غزل
جو پھول میں کوئی جلوہ دکھائی دینے لگا
سو بھنورا اس کو محبت پرائی دینے لگا
سو میں نے بڑھ کے گلے سے لگا لیا اس کو
جو پیڑ ہاتھ اٹھا کر دہائی دینے لگا
بہار آئی تو کچھ اس میں میرا ہاتھ نہ تھا
مگر میں پھر بھی خزاں کو صفائی دینے لگا
خود اعتمادی تھی اس جھوٹے دعوے دار کی، اف!
جو بات پیار کی نکلی، تو سائی دینے لگا
بڑا سمجھ کے جو مانگا تھا اس کے بندوں نے
نہ دے سکا تو بےچارہ خدائی دینے لگا
کمر کے درد کی لینے گیا طبیب کے پاس
وہ نا سمجھ مجھے دل کی دوائی دینے لگا
وہ ایک دن نظر انداز کر دیا گیا تھا
حجازؔ شہر میں کم کم دکھائی دینے لگا
حجازؔ مہدی
غزل
جو پھول میں کوئی جلوہ دکھائی دینے لگا
سو بھنورا اس کو محبت پرائی دینے لگا
سو میں نے بڑھ کے گلے سے لگا لیا اس کو
جو پیڑ ہاتھ اٹھا کر دہائی دینے لگا
بہار آئی تو کچھ اس میں میرا ہاتھ نہ تھا
مگر میں پھر بھی خزاں کو صفائی دینے لگا
خود اعتمادی تھی اس جھوٹے دعوے دار کی، اف!
جو بات پیار کی نکلی، تو سائی دینے لگا
بڑا سمجھ کے جو مانگا تھا اس کے بندوں نے
نہ دے سکا تو بےچارہ خدائی دینے لگا
کمر کے درد کی لینے گیا طبیب کے پاس
وہ نا سمجھ مجھے دل کی دوائی دینے لگا
وہ ایک دن نظر انداز کر دیا گیا تھا
حجازؔ شہر میں کم کم دکھائی دینے لگا
حجازؔ مہدی