سلیمان جاذب
محفلین
غزل
اپنے قابو میں دل نہیں تب سے
اس کو دیکھا ہے اک نظر جب سے
اس کا انداز ہر کسی سے الگ
اور مرا راستہ جدا سب سے
پھول مجھ کو وہ خوش نما سا لگے
چھو گیا جو ترے حسیں لب سے
بات سنتا نہیں یہاں کوئی
بات کرنا ہے اب نئے ڈھب سے
شہر سونا ہے اس طرح جاذب
چاند روٹھا ہو جس طرح شب سے
اپنے قابو میں دل نہیں تب سے
اس کو دیکھا ہے اک نظر جب سے
اس کا انداز ہر کسی سے الگ
اور مرا راستہ جدا سب سے
پھول مجھ کو وہ خوش نما سا لگے
چھو گیا جو ترے حسیں لب سے
بات سنتا نہیں یہاں کوئی
بات کرنا ہے اب نئے ڈھب سے
شہر سونا ہے اس طرح جاذب
چاند روٹھا ہو جس طرح شب سے