سعود عثمانی غزل: حسابِ ترکِ تعلق تمام میں نے کیا

ایم اے راجا

محفلین
حسابِ ترکِ تعلق تمام میں نے کیا
شروع اسنے کیا اختتام میں نے کیا

مجھے بھی ترکِ محبت پہ حیرتیں ہی رہیں
جو کام میرا نہیں تھا، وہ کام میں نے کیا

وہ چاہتا تھا کہ دیکھے مجھے بکھرتے ہوئے
سو اس کا جشن بصد اہتمام میں نے کیا

بہت دنوں مرے چہرے پہ کر چیاں سی رہیں
شکست ذات کو آئینہ فام میں نے کیا

بہت دنوں میں مرے گھر کی خامشی ٹوٹی
خود اپنے آپ سے اک دن کلام میں نے کیا

خدائے ضبط نے موسم پہ قدرتیں بخشیں
غبارِ تند کو آہستہ گام میں نے کیا

اس ایک ہجر نے ملوا دیا وصال سے بھی
کہ تو گیا تو محبت کو عام میں نے کیا

مزاجِ غم نے بہر طور مشغلے ڈھونڈے
کہ دل دکھا تو کوئی کام وام میں نے کیا

چلی جو سیلِ رواں پر وہ کاغذی کشتی
تو اس سفر کو محبت کے نام میں نے کیا

وہ آفتاب جو دل میں دہک رہا تھا سعود
اسے سپردِ شفق آج شام میں نے کیا

سعود عثمانی
 

محمداحمد

لائبریرین
راجا بھائی

ماشاءاللہ آج تو آپ "پسندیدہ کلام" میں بہت ہی لاجواب کلام پیش کیا ہے۔ اور خاص طور پر سعود عثمانی کی یہ غزل تو بہت ہی اعلٰی ہے۔ یہ غزل میں‌ نے کافی پہلے کہیں پڑھی تھی اور ایک آدھ شعر کہیں حافظے میں اٹکا ہوا تھا۔ آج آپ کے طفیل یہ غزل پھر سے تازہ ہوگئی۔ بہت ہی مرصع غزل ہے۔

بہت شکریہ!
 

مغزل

محفلین
ایم اے راجہ ۔۔ صآحب
کمال کا انتخاب اور اندازِ پیشکش ہے ۔
سدا خوش رہیں جناب۔
بہت اعلیٰ ۔۔
 

جیا راؤ

محفلین
وہ چاہتا تھا کہ دیکھے مجھے بکھرتے ہوئے
سو اس کا جشن بصد اہتمام میں نے کیا


واہ واہ۔۔۔ جناب کیا خوبصورت غزل شئیر کی ہے !
ایک ایک شعر لاجواب !
بہت ہی اچھی لگی۔۔۔
اس قدر خوبصورت کلام شئیر کرنے کا بے حد شکریہ:)
 

سیما علی

لائبریرین
ایک مرتبہ پھر شریکِ محفل کرنے کا دل چاہ رہا ہے

حساب ترکِ تعلق تمام میں نے کیا
شروع اُس نے کیا اختتام میں نے کیا

مجھے بھی ترکِ محبت پہ حیرتیں ہی رہیں
جو کام میرا نہیں تھا وہ کام میں نے کیا

وہ چاہتا تھا کہ دیکھے مجھے بکھرتے ہوئے
سو اِس کا جشن بصد اہتمام میں نے کیا

بہت دنوں مِرے چہرے پہ کرچیاں سی رہیں
شکستِ ذات کو آئینہ نام میں نے دیا

مزاج غم نے بہر طور مشغلے ڈھونڈے
کہ دل دُکھا تو کوئی کام وام میں نے کیا

چلی جو سیلِ رواں پر وہ کاغذی کشتی
تو اِس سفر کو محبت کے نام میں نے کیا

وہ آفتاب جو دل میں دہک رہا تھا سعود
اُسے سپردِ شفق آج شام میں نے کیا
 
Top