فرحان محمد خان
محفلین
غزل
خوابوں کی کرچیاں ہیں واللہ زمینِ دل پر
ڈھائی ہے وہ قیامت تیری نہیں نے دل پر
گریہ کناں ہے کوئی شاخِ غمینِ دل پر
آنسو ٹپک رہے ہیں جو آستینِ دل پر
اللہ کا قہر ٹوٹے ہر اک لعینِ دل پر
اور اس کی رحمتیں ہوں سب مومنینِ دل پر
پہرا بٹھا دیا ہے حصنِ حصینِ دل پر
جب سے پڑی ہیں چوٹیں اپنے یقینِ دل پر
دن رات آگ برسی اس سر زمینِ دل پر
اور آنچ تک نہ آئی کوئی مکینِ دل پر
کُھلتی ہے جب حقیقت کہتا ہے آدمی تب
کرتے رہے حکومت کیسے کمینے دل پر
فریاد یا الٰہی بس بس مری دہائی
پتھر برس رہے ہیں کیوں آبگینِ دل پر
ماں جیسے سرخوشی میں بچے کو چومتی ہے
ایسے دیے ہیں بوسے غم نے جبینِ دل پر
ہیں خواہشوں کے لاشے امید کے کفن میں
دیکھو رواں دواں ہیں کیسے سفینے دل پر
آئی نہ کام نیّا عقل و شعور کی کچھ
اترا عذابِ حیرت جب تارکینِ دل پر
ہے فرضِ عین ہم پر ردالفساد لوگو
آئے جو حرف کوئی دینِ مبینِ دل پر
اپنی نظر میں اس سا کافر نہیں ہے کوئی
ایمان جو نہ لائے قولِ متینِ دل پر
یوں ہی نہیں کھل آئے اشعار کے یہ غنچے
ہوتی ہے غم کی بارش بارہ مہینے دل پر
اپنا کمال اتنا قرطاس پر اُتاریں
آنکھوں سے لکھ گئے وہ غزلیں زمینِ دل پر
کہتا ہے مجھ سے کوئی تنہائیوں میں اکثر
لائے ہیں آپ دنیا فرحان دینِ دل پر
فرحان محمد خان
خوابوں کی کرچیاں ہیں واللہ زمینِ دل پر
ڈھائی ہے وہ قیامت تیری نہیں نے دل پر
گریہ کناں ہے کوئی شاخِ غمینِ دل پر
آنسو ٹپک رہے ہیں جو آستینِ دل پر
اللہ کا قہر ٹوٹے ہر اک لعینِ دل پر
اور اس کی رحمتیں ہوں سب مومنینِ دل پر
پہرا بٹھا دیا ہے حصنِ حصینِ دل پر
جب سے پڑی ہیں چوٹیں اپنے یقینِ دل پر
دن رات آگ برسی اس سر زمینِ دل پر
اور آنچ تک نہ آئی کوئی مکینِ دل پر
کُھلتی ہے جب حقیقت کہتا ہے آدمی تب
کرتے رہے حکومت کیسے کمینے دل پر
فریاد یا الٰہی بس بس مری دہائی
پتھر برس رہے ہیں کیوں آبگینِ دل پر
ماں جیسے سرخوشی میں بچے کو چومتی ہے
ایسے دیے ہیں بوسے غم نے جبینِ دل پر
ہیں خواہشوں کے لاشے امید کے کفن میں
دیکھو رواں دواں ہیں کیسے سفینے دل پر
آئی نہ کام نیّا عقل و شعور کی کچھ
اترا عذابِ حیرت جب تارکینِ دل پر
ہے فرضِ عین ہم پر ردالفساد لوگو
آئے جو حرف کوئی دینِ مبینِ دل پر
اپنی نظر میں اس سا کافر نہیں ہے کوئی
ایمان جو نہ لائے قولِ متینِ دل پر
یوں ہی نہیں کھل آئے اشعار کے یہ غنچے
ہوتی ہے غم کی بارش بارہ مہینے دل پر
اپنا کمال اتنا قرطاس پر اُتاریں
آنکھوں سے لکھ گئے وہ غزلیں زمینِ دل پر
کہتا ہے مجھ سے کوئی تنہائیوں میں اکثر
لائے ہیں آپ دنیا فرحان دینِ دل پر
فرحان محمد خان
مدیر کی آخری تدوین: