غزل : خوشی کے جشن میں رنج و ملال جیت گیا - اقبال ساجد

غزل
خوشی کے جشن میں رنج و ملال جیت گیا
ہمارے چہرے کا ہر خدوخال جیت گیا

حسین چہروں میں کس کا کمال جیت گیا
یہ کون صاحبِ حسن و جمال جیت گیا

نظر ملا نہ سکا مجھ سے وہ سرِ مسند
پھر اس برس مرا جاہ و جلال جیت گیا

مری دلیل سے بڑھ کر کوئی دلیل نہ تھی
میں دے کے خود وہاں اپنی مثال جیت گیا
شکست کھا گئی سرسبز فصلِ خُوشخالی
پڑاؤ ڈال کے کھیتوں میں کال جیت گیا

پرانے فن کو نئے پن نے کر دیا مسمار
کہ ماضی ہار گیا اور حال جیت گیا

خفا ہیں لوگ یوں ساجدؔ کی فتحِ کامل پر
بساط فن پہ یہ کیوں چل کے چال جیت گیا
اقبال ساجد
چھ مارچ 1986ء
 
Top