ثاقب سراج نگری
محفلین
خیالوں کی دنیا بہت خندہ زن ہے
حقیقت کی دنیا بے گور و کفن ہے
مرے ہونٹوں پہ مسکراہٹ سجی ہے
مگر خار غم سے جگر میں چبھن ہے
میں غربت میں ہوں اجنبی ہیں نگاہیں
بہت دور مجھ سے جو میرا وطن ہے
پڑوسی کے باغوں میں غنچے کھلے ہیں
بہاروں میں بھی اجڑا میرا چمن ہے
مری یہ غریبی مجھے ہو مبارک
مجھے کوئی غم ہے نہ کوئی گھٹن ہے
وہ شہرت کو پایا ہے عزت لٹا کر
بڑا بے حیا ہے، بہت بدچلن ہے
لٹا قافلہ جب تو میں نے یہ دیکھا
جو رہبر تھا میرا وہی راہ زن ہے
مرے رب کا مجھ پہ بہت ہی کرم ہے
اسی واسطے تجھ کو مجھ سے جلن ہے
لگی چوٹ میرے فقط دل پہ ثاقب
مگر درد سے چور سارا بدن ہے۔
حقیقت کی دنیا بے گور و کفن ہے
مرے ہونٹوں پہ مسکراہٹ سجی ہے
مگر خار غم سے جگر میں چبھن ہے
میں غربت میں ہوں اجنبی ہیں نگاہیں
بہت دور مجھ سے جو میرا وطن ہے
پڑوسی کے باغوں میں غنچے کھلے ہیں
بہاروں میں بھی اجڑا میرا چمن ہے
مری یہ غریبی مجھے ہو مبارک
مجھے کوئی غم ہے نہ کوئی گھٹن ہے
وہ شہرت کو پایا ہے عزت لٹا کر
بڑا بے حیا ہے، بہت بدچلن ہے
لٹا قافلہ جب تو میں نے یہ دیکھا
جو رہبر تھا میرا وہی راہ زن ہے
مرے رب کا مجھ پہ بہت ہی کرم ہے
اسی واسطے تجھ کو مجھ سے جلن ہے
لگی چوٹ میرے فقط دل پہ ثاقب
مگر درد سے چور سارا بدن ہے۔