غزل: خیالوں کی دنیا بہت خندہ زن ہے

خیالوں کی دنیا بہت خندہ زن ہے
حقیقت کی دنیا بے گور و کفن ہے

مرے ہونٹوں پہ مسکراہٹ سجی ہے
مگر خار غم سے جگر میں چبھن ہے

میں غربت میں ہوں اجنبی ہیں نگاہیں
بہت دور مجھ سے جو میرا وطن ہے

پڑوسی کے باغوں میں غنچے کھلے ہیں
بہاروں میں بھی اجڑا میرا چمن ہے

مری یہ غریبی مجھے ہو مبارک
مجھے کوئی غم ہے نہ کوئی گھٹن ہے

وہ شہرت کو پایا ہے عزت لٹا کر
بڑا بے حیا ہے، بہت بدچلن ہے

لٹا قافلہ جب تو میں نے یہ دیکھا
جو رہبر تھا میرا وہی راہ زن ہے

مرے رب کا مجھ پہ بہت ہی کرم ہے
اسی واسطے تجھ کو مجھ سے جلن ہے

لگی چوٹ میرے فقط دل پہ ثاقب
مگر درد سے چور سارا بدن ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
اس شعر میں وہی غلط اردو ہے
وہ شہرت کو پایا ہے عزت لٹا کر
بڑا بے حیا ہے، بہت بدچلن ہے
درست ہو گا، ’اس نے شہرت پائی ہے‘
باقی اشعار میں حروف کے غلط جگہ اسقاط سے ناگواری کا احساس ہوتا ہے۔
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
خیالوں کی دنیا بہت خندہ زن ہے
حقیقت کی دنیا بے گور و کفن ہے
÷÷ خیالوں کی دنیا کو حقیقت کی دنیا سے جوڑا نہیں گیا، شعر سے نہیں لگتا کہ حقیقت اور خیال کی دنیا میں کوئی ربط ہے۔ اگر ایسا ہی ہے تو شعر دو لخت ٹھہرا۔ بے گوروکفن کا بے ، گور کے گ سے جا ملا۔ بگوروکفن پڑھا گیا۔ یہ اسقاط درست نہیں لگتا۔


مرے ہونٹوں پہ مسکراہٹ سجی ہے
مگر خار غم سے جگر میں چبھن ہے
÷÷÷ ہونٹوں کا "ٹ" پہ کے "پ" سے جا ملا، وہ بھی غلط اسقاط۔

میں غربت میں ہوں اجنبی ہیں نگاہیں
بہت دور مجھ سے جو میرا وطن ہے
۔۔۔ کمزور ۔۔۔
پڑوسی کے باغوں میں غنچے کھلے ہیں
بہاروں میں بھی اجڑا میرا چمن ہے
۔۔۔ اجڑا اور میرا آپس میں مل گئے۔ الف کا غلط اسقاط۔ پڑوسی کا ذکر بھی جاندار نہ تھا۔
مری یہ غریبی مجھے ہو مبارک
مجھے کوئی غم ہے نہ کوئی گھٹن ہے
۔۔۔ گزشتہ اشعار، بلکہ مطلعے کا الٹ، اسے جائز قرار دیجئے، لیکن غم کے ساتھ گھٹن کا جوڑ بھی درست نہیں۔
وہ شہرت کو پایا ہے عزت لٹا کر
بڑا بے حیا ہے، بہت بدچلن ہے
۔۔۔ وہ شہرت کو پاتا ہے کریں تو جملہ درست ہوتا ہے، لیکن بے حیا اور بدچلن جیسے الفاظ ذہن کو جھنجھوڑتے ہیں جو غزل کے لیے زہر قاتل ہیں۔
لٹا قافلہ جب تو میں نے یہ دیکھا
جو رہبر تھا میرا وہی راہ زن ہے
۔۔۔ درست۔ اگرچہ بہت کامیاب شعر نہ کہیے۔ لیکن کوئی قابل ذکر خامی بھی نہیں۔
مرے رب کا مجھ پہ بہت ہی کرم ہے
اسی واسطے تجھ کو مجھ سے جلن ہے
۔۔۔ رب کا کرم جن پر ہو، وہ دوسرے کی جلن پر نکتہ چینی بھی نہیں کرتے۔ شعر کے دوسرے مصرعے سے اختلاف ہے۔ بہت ہی، سے بھی پریشانی ہے۔ کیونکہ "ہی" زور دینے کے لیے ہے۔ "بہت" مقدار بیان کرنے کے لیے۔ لیکن کرم کی مقدار بیان نہیں کرسکتے۔ اس لیے وہ بھی زور دینا ہوا۔ کسی ایک کا استعمال درست ہوگا۔
لگی چوٹ میرے فقط دل پہ ثاقب
مگر درد سے چور سارا بدن ہے۔
۔۔۔۔پہلے مصرعے میں الفاظ کی ترتیب عجیب ہے۔ درست ہو تو شعر بہتر ہوسکتا ہے۔
 
Top