پیاسا صحرا
محفلین
دردِ دل، پاسِ وفا، جذبہء ایماں ہونا
آدمیت ہے یہی اور یہی انساں ہونا
زندگی کیا ہے عناصر میں ظہورِ ترتیب
موت کیا ہے، انہیں اجزاء کا پریشاں ہونا
ہم کو منظور ہے اے دیدہء وحدت آگیں
ایک غنچہ میں تماشائے گلستاں ہونا
سر میں سودا نہ رہا پاؤں میں بیڑی نہ رہی
میری تقدیر میں تھا بے سروساماں ہونا
گل کو پامال نہ کر لعل و گوہر کے مالک
ہے اسے طرہء دستارِ غریباں ہونا
ہے مرا ضبطِ جنوں، جوشِ جنوں سے بڑھ کر
تنگ ہے میرے لیے چاک گریباں ہونا
پنڈت برج نارائن
آدمیت ہے یہی اور یہی انساں ہونا
زندگی کیا ہے عناصر میں ظہورِ ترتیب
موت کیا ہے، انہیں اجزاء کا پریشاں ہونا
ہم کو منظور ہے اے دیدہء وحدت آگیں
ایک غنچہ میں تماشائے گلستاں ہونا
سر میں سودا نہ رہا پاؤں میں بیڑی نہ رہی
میری تقدیر میں تھا بے سروساماں ہونا
گل کو پامال نہ کر لعل و گوہر کے مالک
ہے اسے طرہء دستارِ غریباں ہونا
ہے مرا ضبطِ جنوں، جوشِ جنوں سے بڑھ کر
تنگ ہے میرے لیے چاک گریباں ہونا
پنڈت برج نارائن