غزل: درد دِل میں جو بیتی رات سے ہے

احباب گرامی ، سلام عرض ہے !
آپ سب کو آنے والے نئے سال کی دلی مبارکباد ! اِس سال كے جاتے جاتے ایک غزل پیش ہے . ملاحظہ فرمائیے اور اپنی رائے سے نوازیے .

درد دِل میں جو بیتی رات سے ہے
اس کو نسبت کہاں نجات سے ہے

مجھ کو امید جس كے ساتھ سے ہے
اس کو پرہیز میرے ہاتھ سے ہے

بےرخی اس کی، موت کیوں نہ بنے
زندگی جس كے التفات سے ہے

تیرے آگے فقط جہان ہے کیا
یہ تقابل تو کائنات سے ہے

وہ جو میں نے کبھی کہی ہی نہیں
ان کو شکوہ اس ایک بات سے ہے

صرف اک بوجھ ہیں زمین پہ ہَم
کیا سروکار پِھر ثبات سے ہے

موت كے ساتھ کیسے جاؤگے
پیار اتنا اگر حیات سے ہے

ہَم کو اوروں کا کوئی خوف نہیں
ہَم کو خطرہ خود اپنی ذات سے ہے

لے كے تلوار کیا کروں عابدؔ
کام مجھ کو قلم دوات سے ہے

نیازمند ،
عرفان عابدؔ
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ ! بہت خوب، عرفان بھائی! اچھے اشعار ہیں ۔
لے كے تلوار کیا کروں عابدؔ
کام مجھ کو قلم دوات سے ہے
اچھا کہا ہے ۔ بہت خوب!
 
وہ جو میں نے کبھی کہی ہی نہیں
ان کو شکوہ اس ایک بات سے ہے

یوں تو ساری غزل ہیکمال ہے لیکن یہ شعر دل میں اتر جانے والا ہے ماشا اللہ عرفان بھائی، داد قبول کیجیئے
 
واہ ! بہت خوب، عرفان بھائی! اچھے اشعار ہیں ۔
لے كے تلوار کیا کروں عابدؔ
کام مجھ کو قلم دوات سے ہے
اچھا کہا ہے ۔ بہت خوب!
ظہیر بھائی ، آپ کی مہر ثبت ہو جائے تو لگتا ہے کہ کوشش کامیاب ہوئی . نوازش کا بہت بہت شکریہ !
 
وہ جو میں نے کبھی کہی ہی نہیں
ان کو شکوہ اس ایک بات سے ہے

یوں تو ساری غزل ہیکمال ہے لیکن یہ شعر دل میں اتر جانے والا ہے ماشا اللہ عرفان بھائی، داد قبول کیجیئے
شکیل بھائی ، پذیرائی كے لیے بے حد ممنون ہوں . جو شعر آپ نے خصوصی طور پر پسند فرمایا ہے ، اس پر داد كے اصل حقدار فیضؔ ہیں . :) میں نے تو بس ان کا خیال اپنے الفاظ میں دوہرا دیا ہے . پِھر بھی ، عنایت کا شکریہ !
 
شکیل بھائی ، پذیرائی كے لیے بے حد ممنون ہوں . جو شعر آپ نے خصوصی طور پر پسند فرمایا ہے ، اس پر داد كے اصل حقدار فیضؔ ہیں . :) میں نے تو بس ان کا خیال اپنے الفاظ میں دوہرا دیا ہے . پِھر بھی ، عنایت کا شکریہ !
اساتذہ کا خیال پھر سے باندھنا اور اس طرح کہ تکرار محسوس نہ ہو، یہ بھی استاد ہی کا کام ہے محترم۔ :)
 
Top