فرحان محمد خان
محفلین
غزل
دلوں کی عقدہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں
یہ آدمی کی خدائی کا وقت ہے کہ نہیں
کہو ستارہ شناسو فلک کا حال کہو
رُخوں سے پردہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں
ہوا کی نرم روی سے جواں ہوا ہے کوئی
فریبِ تنگ قبائی کا وقت ہے کہ نہیں
خلل پذیر ہوا ربط مہر و ماہ میں وقت
بتا یہ تجھ سے جدائی کا وقت ہے کہ نہیں
الگ سیاستِ درباں سے دل میں ہے اک بات
یہ وقت میری رسائی کا وقت ہے کہ نہیں
دلوں کو مرکزِ اسرار کر گئی جو نگہ
اسی نگہ کی گدائی کا وقت ہے کہ نہیں
تمام منظرِ کون و مکاں ہے بے ترتیب
یہ تیری جلوہ نمائی کا وقت ہے کہ نہیں
دلوں کی عقدہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں
یہ آدمی کی خدائی کا وقت ہے کہ نہیں
کہو ستارہ شناسو فلک کا حال کہو
رُخوں سے پردہ کشائی کا وقت ہے کہ نہیں
ہوا کی نرم روی سے جواں ہوا ہے کوئی
فریبِ تنگ قبائی کا وقت ہے کہ نہیں
خلل پذیر ہوا ربط مہر و ماہ میں وقت
بتا یہ تجھ سے جدائی کا وقت ہے کہ نہیں
الگ سیاستِ درباں سے دل میں ہے اک بات
یہ وقت میری رسائی کا وقت ہے کہ نہیں
دلوں کو مرکزِ اسرار کر گئی جو نگہ
اسی نگہ کی گدائی کا وقت ہے کہ نہیں
تمام منظرِ کون و مکاں ہے بے ترتیب
یہ تیری جلوہ نمائی کا وقت ہے کہ نہیں
عزیز حامد مدنی
1956ء
1956ء
آخری تدوین: