فرخ نوازفرخ ۔ صوابی
محفلین
دل کی دھرتی پہ یوں اُترتا ھے
جیسے تاراکوئی اُبھرتا ھے
عشق چُپ چاپ رە نہیں سکتا
خوشبووں کی طرح بکھرتا ھے
کر توسکتا نہیں اظہارمگر
لوگ کہتے ہیں مجھ پہ مرتا ھے
میں بھلا اُس کا یقیں کیسے کروں
وە تو سچ بولنے سے ڈرتا ھے
وە تخیل میں بنا کر مجھ کو
اپنی مرضی کے رنگ بھرتا ھے
میرے دل کی گلی سے وە فرخ
دن میں سو بار ھی گزرتا ھے
فرخ نوازفرخ
جیسے تاراکوئی اُبھرتا ھے
عشق چُپ چاپ رە نہیں سکتا
خوشبووں کی طرح بکھرتا ھے
کر توسکتا نہیں اظہارمگر
لوگ کہتے ہیں مجھ پہ مرتا ھے
میں بھلا اُس کا یقیں کیسے کروں
وە تو سچ بولنے سے ڈرتا ھے
وە تخیل میں بنا کر مجھ کو
اپنی مرضی کے رنگ بھرتا ھے
میرے دل کی گلی سے وە فرخ
دن میں سو بار ھی گزرتا ھے
فرخ نوازفرخ