منذر رضا
محفلین
السلام علیکم!
اہلِ محفل کی خدمت میں ایک غزل پیش کر رہا ہوں، ملاحظہ ہو:
ایسے بن کو چمن نہ سمجھا جائے
اس زماں کا چلن نہ سمجھا جائے
دل ہے تو دھر مرے کلام پہ کان
عقل سے یہ سخن نہ سمجھا جائے
وہی الفت، وفا، نبھانے کی بات
دل کا طرزِ کہن نہ سمجھا جائے
تیری پلکیں ہیں، کوئی تیر نہیں
پھر بھی دل میں چبھن، نہ سمجھا جائے!
عشق ہے یہ، بتوں کا عشق!، اسے
عام سی اک لگن نہ سمجھا جائے
منذر اس قدر بیدلی ! توبہ!
رازِ رنج و محن نہ سمجھا جائے!
اہلِ محفل کی خدمت میں ایک غزل پیش کر رہا ہوں، ملاحظہ ہو:
ایسے بن کو چمن نہ سمجھا جائے
اس زماں کا چلن نہ سمجھا جائے
دل ہے تو دھر مرے کلام پہ کان
عقل سے یہ سخن نہ سمجھا جائے
وہی الفت، وفا، نبھانے کی بات
دل کا طرزِ کہن نہ سمجھا جائے
تیری پلکیں ہیں، کوئی تیر نہیں
پھر بھی دل میں چبھن، نہ سمجھا جائے!
عشق ہے یہ، بتوں کا عشق!، اسے
عام سی اک لگن نہ سمجھا جائے
منذر اس قدر بیدلی ! توبہ!
رازِ رنج و محن نہ سمجھا جائے!
آخری تدوین: