پیاسا صحرا
محفلین
غزل
دل ہے آئینہء حیرت سے دو چار آج کی رات
غمِ دوراں میں ہے عکسِ غمِ یار آج کی رات
آتشِ گل کو دامن سے ہوا دیتی ہے
دیدنی ہے روشِ موجِ بہار آج کی رات
آج کی رات کا مہماں ہے ملبوسِ حریر
اس چمن زر میں اگتے ہیں شرر آج کی رات
میں نے فرہاد کی آغوش میں شیریں دیکھی
میں نے پرویز کو دیکھا سرِ دار آج کی رات
جو چمن صرفِ خزاں ہیں وہ بلاتے ہیں مجھے
مجھے فرصت نہیں اے جانِ بہار آج کی رات
مشعلِ شعر کا لایا ہوں چڑھاوا عابد
جگمگاتے ہیں شہیدوں کے مزار آج کی رات
عابد علی عابد
دل ہے آئینہء حیرت سے دو چار آج کی رات
غمِ دوراں میں ہے عکسِ غمِ یار آج کی رات
آتشِ گل کو دامن سے ہوا دیتی ہے
دیدنی ہے روشِ موجِ بہار آج کی رات
آج کی رات کا مہماں ہے ملبوسِ حریر
اس چمن زر میں اگتے ہیں شرر آج کی رات
میں نے فرہاد کی آغوش میں شیریں دیکھی
میں نے پرویز کو دیکھا سرِ دار آج کی رات
جو چمن صرفِ خزاں ہیں وہ بلاتے ہیں مجھے
مجھے فرصت نہیں اے جانِ بہار آج کی رات
مشعلِ شعر کا لایا ہوں چڑھاوا عابد
جگمگاتے ہیں شہیدوں کے مزار آج کی رات
عابد علی عابد