غزل :: دنیا کے لوگ خوشیاں منانے میں رہ گئے :: سید ابوبکر مالکی ؔ

bhatkal

محفلین
غزل
دنیا کے لوگ خوشیاں منانے میں‌رہ گئے
ہم بد نصیب اشک بہانے میں رہ گئے
کچھ جاں نثار ایسے بھی گزرے ہیں دہر میں‌
مٹ کر بھی جن کے نام زمانے میں رہ گئے
مسمار ہوگیا تھا مرا گھر فساد میں
تاعمر اپنا گھر ہی بنانے میں رہ گئے
آنسو چھلک پڑے تو خبر سب کو ہوگئی
ہم اپنے دل کا داغ چھپانے میں رہ گئے
خود سر بلند ہو نہ سکے عمر بھر کبھی
اپنے حریف کو جو جھکانے میں رہ گئے
سیکھا نہیں زمانے سے چھوٹا سا اک سبق
تاعمر دوسروں کو سکھانے میں رہ گئے
اپنے ہنر سے اور تو زردار بن گئے
ہم لوگ کھوٹے سکّے چلانے میں رہ گئے
انسان بھی جلائے گئے لکڑیوں کے ساتھ
ہم ہیں کہ اپنی جان بچانے میں رہ گئے
سیّد ابو بکر مالکی ؔ
(تحریری شکل میں شامل کیا گیا : مدیر)​
dunia-ke-log1.jpg
 

الف عین

لائبریرین
ڈزائنڈ شاعری کی فورم علیحدہ ہے۔ یہاں نہیں۔ یہاں تحریری شاعری پوسٹ ہوتی ہے۔ تصویروں کو میں محض تصویریں مانتا ہوں اور یہاں بھی زیادہ تر اراکین کا یہی خیال ہے۔ البتہ اب تک کسی نے ڈزائنڈ شاعری میں اپنی شاعری پوسٹ نہیں کی، یہ پہلا اتفاق ہے۔
 

مغزل

محفلین
ماشا اللہ مالکی صاحب بہت عمدہ ، بابا جانی کا فرمانا بالکل درست ہے کہ کلام تحریری شکل میں شامل کیا جائے ۔
سو میں نے مدون کرکے شامل کردیا ہے ۔۔ غزل پر داد پیش ہے گر قبول افتد زہے عز و شرف
 
Top