غزل-دولتِ غم اپنے ہی اوپر ہم نے خوب لٹائی - ابنِ صفی

فہیم

لائبریرین
دولتِ غم (ابنِ صفی)

دولتِ غم اپنے ہی اوپر ہم نے خوب لٹائی
سارے جہاں میں کوئی نہ ہوگا ہم سا حاتم طائی

ہم نے کہا تھا پچھتاؤ گے جانے کیسی ساعت تھی
چھوٹے منہ سے نکلی ہوئی بھی بات بڑی کہلائی

فہم و فراست خواب کی باتیں جاگتی دنیا پاگل ہے
عقل کا سورج ماند ہوا ہے ذروں کی بن آئی

دریا کی گہرائی ناپو موتی ہاتھ لگیں گے
کیا پاؤ گے ناپ کے یارو جذبے کی گہرائی

اپنی ذات میں ڈوبنے والے ٹہریں اونچے لوگ
سب کا درد بانٹنے والے کہلائیں ہرجائی

سود و زیاں کے بازاروں میں ڈھونڈ رہا تھا اپنا مول
بن بہروپ کسی نے قیمت دو کوڑی نہ لگائی
 
مدیر کی آخری تدوین:

شمشاد

لائبریرین
بہت خوب فہیم۔

دریا کی گہرائی ناپو موتی ہاتھ لگیں گے
کیا پاؤ گے ناپ کے یاروں جذبے کی گہرائی

دوسرے مصرعے میں " یاروں " کی جگہ " یارو " ہونا چاہیے۔ ذرا پھر سے دیکھ کر بتانا۔
 
ابنِ صفی شاعر نہیں تھے ۔ لیکن آج ان کی ایک غزل ایک رسالے سے دستیاب ہوئی سو وہ آپ احباب کی نظر ہے ۔

غزل

دولتِ غم اپنے ہی اوپر ہم نے خوب لٹائی
سارے جہاں میں کوئی نہ ہو گا ہم سا حاتم طائی

ہم نے کہا تھا پچھتاؤ گے جانے کیسی ساعت تھی
جھوٹے منہ سے نکلی ہوئی بھی بات بڑی کہلائی

فہم و فراست خواب کی باتیں جاگتی دنیا پاگل ہے
عقل کا سورج ماند ہوا ہے ذروں کی بن آئی

دریا کی گہرائی ناپو موتی ہاتھ لگیں گے
کیا پاؤ گے ناپ کے یارو جذبوں کی گہرائی

اپنی ذات میں ڈوبنے والے ٹہریں اونچے لوگ
سب کا درد بٹانے والے کہلائیں ہرجائی

سود و زیاں کے بازاروں میں ڈھونڈ رہا تھا اپنا مول
بن بہروپ کسی نے قیمت دو کوڑی نہ لگائی

ابنِ صفی​
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ پیاسا صحرا۔ ابنِ صفی، جاسوسی ادب لکھنے سے پہلے شاعری کرتے تھے اور اسرار ناروی کے نام سے لکھتے تھے۔
 
Top