ایس فصیح ربانی
محفلین
شاہین فصیح ربانی
غزل
دولت پہ ہر ایک نے نظر کی
توقیر نہیں رہی بشر کی
ہر سمت سراب رکھ دیئے ہیں
نیت ہے خراب رہگزر کی
سیدھے سے غرض بیان کر دو
باتیں نہ کرو اِدھر اُدھر کی
گو رات طویل ہو گئی ہے
رکھتے ہیں امید ہم سحر کی
صدیوں سے بیان کر رہا ہوں
تمہید ہے عمرِ مختصر کی
اللہ کو کیا جواب دیں گے
غفلت میں جو زندگی بسر کی
نازل ہوں فصیحؔ کے قلم پر
خواہش ہے حروفِ معتبر کی
غزل
دولت پہ ہر ایک نے نظر کی
توقیر نہیں رہی بشر کی
ہر سمت سراب رکھ دیئے ہیں
نیت ہے خراب رہگزر کی
سیدھے سے غرض بیان کر دو
باتیں نہ کرو اِدھر اُدھر کی
گو رات طویل ہو گئی ہے
رکھتے ہیں امید ہم سحر کی
صدیوں سے بیان کر رہا ہوں
تمہید ہے عمرِ مختصر کی
اللہ کو کیا جواب دیں گے
غفلت میں جو زندگی بسر کی
نازل ہوں فصیحؔ کے قلم پر
خواہش ہے حروفِ معتبر کی