bhatkal
محفلین
غزل
دہر میں کس کی آبرو ہے اب
ہر اک انساں لہو لہو ہے اب
کوئی معصوم بچ نہیں پایا
صرف مجرم ہی سرخرو ہے اب
شاعری کو نہ داد مل پائی
صرف محفل میں خوش گلو ہے اب
مجھ کو کچھ بھی نظر نہیں آتا
میری نظروںمیں صرف تو ہے اب
میرے اپنے نہیں مِرے اپنے
تو ہی تو چارسُو ہے اب
اک نظر پیار سے اسے دیکھا
اس لیے وہ مِرا عدو ہے اب
جس کو کھویا نہیں کبھی میں نے
اس کو پانے کی جستجو ہے اب
سچ کہا اور ، بن گیا مجرم
سارا عالم ہے تند خو ہے اب
میری جانب تری نگاہیں کیوں
تیرے ہاتھوں میں بھی لہو ہے اب
کس طرح ہوگی اب تری پہچان
دوست دشمن کا ہُو بہو ہے اب
سیّد ابو بکر مالکی ؔ ، بھٹکلی
ہر اک انساں لہو لہو ہے اب
کوئی معصوم بچ نہیں پایا
صرف مجرم ہی سرخرو ہے اب
شاعری کو نہ داد مل پائی
صرف محفل میں خوش گلو ہے اب
مجھ کو کچھ بھی نظر نہیں آتا
میری نظروںمیں صرف تو ہے اب
میرے اپنے نہیں مِرے اپنے
تو ہی تو چارسُو ہے اب
اک نظر پیار سے اسے دیکھا
اس لیے وہ مِرا عدو ہے اب
جس کو کھویا نہیں کبھی میں نے
اس کو پانے کی جستجو ہے اب
سچ کہا اور ، بن گیا مجرم
سارا عالم ہے تند خو ہے اب
میری جانب تری نگاہیں کیوں
تیرے ہاتھوں میں بھی لہو ہے اب
کس طرح ہوگی اب تری پہچان
دوست دشمن کا ہُو بہو ہے اب
سیّد ابو بکر مالکی ؔ ، بھٹکلی
(تحریری متن شامل کیا گیا۔)