غزل :: دہر میں کس کی آبرو ہے اب :: سید ابوبکر مالکی ؔ۔ بھٹکل

bhatkal

محفلین
غزل
دہر میں کس کی آبرو ہے اب
ہر اک انساں لہو لہو ہے اب

کوئی معصوم بچ نہیں پایا
صرف مجرم ہی سرخرو ہے اب

شاعری کو نہ داد مل پائی
صرف محفل میں خوش گلو ہے اب

مجھ کو کچھ بھی نظر نہیں آتا
میری نظروں‌میں صرف تو ہے اب

میرے اپنے نہیں مِرے اپنے
تو ہی تو چارسُو ہے اب

اک نظر پیار سے اسے دیکھا
اس لیے وہ مِرا عدو ہے اب

جس کو کھویا نہیں کبھی میں نے
اس کو پانے کی جستجو ہے اب

سچ کہا اور ، بن گیا مجرم
سارا عالم ہے تند خو ہے اب

میری جانب تری نگاہیں کیوں
تیرے ہاتھوں میں بھی لہو ہے اب

کس طرح ہوگی اب تری پہچان
دوست دشمن کا ہُو بہو ہے اب

سیّد ابو بکر مالکی ؔ ، بھٹکلی
(تحریری متن شامل کیا گیا۔)​
dehrme1.jpg
 

الف عین

لائبریرین
اردو میں پوسٹ کیا کریں، اس لئے یہ بھی کہنا غلط ہے کہ املا کی غلطی ہے۔۔۔۔ تحریر ہو تو غلطی بھی کہا جائے!!
 

مغزل

محفلین
بجا فرمایا بابا جانی ( الف عین ) آپ نے ۔۔۔
---------------
سیّد ابو بکر مالکی ؔ صاحب آپ سے التماس گزار ہوں کہ اپنا کلام تحریری شکل میں شامل کیا کیجے ۔یہ فورم کے قواعد میں سے ایک ہے ۔
کئی ایک املا کی اغلاط نظر آئیں جنہیں درست کرکے تحریری شکل میں شامل کردیا گیا ہے ۔غزل پر ہدیہ تبریک پیش ہے گر قبول افتد ۔۔
بہر کیف و بہر حال میرا منصب نہیں کہ بزرگان کے کلام پر کچھ عرض کرسکوں تاوقتیکہ اجازت نہ مل جائے ۔۔
والسلام
 

الف عین

لائبریرین
میاں محمود، املا کی اغلاط تو تمہاری پوسٹ میں بھی ایک عدد اور دستخط میں بھی ایک عدد نظر آ رہی ہے!!!
’قاعدہ‘ درست ہے، ’قائدہ‘ بر وزن فائدہ غلط۔ یہ شاید قائد اعظم نے سب کی املا کی مٹی پلید کی ہے!!
اور کیا گیتوں کی زبان میں املا بھی بدل جاتی ہے۔ یا یہ ’مہن‘ دوسرا لفظ ہے۔
 
Top