محمد حفیظ الرحمٰن
محفلین
غزل
از : محمد حفیظ الرحمٰن
دیکھنے والو مری سمت کبھی تو دیکھو
زخم سہہ کر بھی مری خندہ لبی تو دیکھو
ہوک اٹھتی ہے جو دل سے وہ رکے گی کیسے
شادماں لہجے میں فریادِ خفی تو دیکھو
تم سے برداشت ہوئی کب مرے گھر کی رونق
آؤ اب گھر میں مرےآگ لگی تو دیکھو
خودکشی کو مری اک جرم سمجھنے والو
خود مرے ہاتھوں مری اپنی نفی تو دیکھو
میں نے اک عمر کی محنت سے جسے لکھا تھا
وقت کے ہاتھوں وہ تحریر مٹی تو دیکھو
آپ کھل جایئں گے کچھ دن میں دریچے دل کے
اپنی آنکھوں سےابھی دھول جمی تو دیکھو
خود ہی آ جائے گا آئندہ کی خوشیوںکا یقیں
کسی سوتے ہوئے بچے کی ہنسی تو دیکھو