غزل: زمانے کو اپنا بنانے سے پہلے

ریحان کوثر

محفلین
میری ایک غزل۔۔۔

زمانے کو اپنا بنانے سے پہلے
مجھے سامنے رکھ زمانے سے پہلے
مجھے دیکھ کر اس نے دستور توڑا
نگاہیں چرالیں ملانے سے پہلے
تحیّر زدہ کیوں ہے راتوں کی آنکھیں
اُن آنکھوں میں کاجل لگانے سے پہلے
مثالوں کی چادر بچھاتے ہو اکثر
مجھے اپنا ماضی بتانے سے پہلے
دکانوں میں قیمت ذرا کم ملے گی
تمہیں اپنی صورت دکھانے سے پہلے
بہت وار ہوتے ہیں پیچھے سے اکثر
قدم کوئی پہلا اٹھانے سے پہلے
بڑی نرم سانسیں، بڑی گرم آہیں
رہیں آخری پل بِتانے سے پہلے
نئے لفظ ہم سے سبب پوچھتے ہیں
عبارت پرانی مٹانے سے پہلے
یہی آرزو ہے کہ پردہ گرا دوں
میں ریحانؔ قصہ سنانے سے پہلے

ریحان کوثر

 
Top