غزل: زندگی بیت رہی ہے یوں ہی دیوانوں کی (حجاز مہدی)

غزل
-
زندگی بیت رہی ہے یوں ہی دیوانوں کی
لاش کاندھوں پہ اٹھائے ہوئے ارمانوں کی
-
رات بھر رند تڑپتے ہیں عبادت کو مگر
آنکھ لگتی نہیں مسجد کے نگہبانوں کی
-
اپنی گٹھڑی میں ستایا ہوا عاشق شب وصل
دھجیاں باندھ کے لایا ہے گریبانوں کی
-
یہ تو محبوب نے کم کر لیے نخرے اپنے
ورنہ چلتی نظر آتی نہ تھی من مانوں کی
-
صرف تعمیر کی خواہش نہیں خالی گھر میں
حسرتیں اور طرح کی بھی ہیں ویرانوں کی
-
دل کی باتیں بھی اڑا کرتی ہیں اب تو سچ مچ
پہلے بےپر کی اڑا کرتی تھیں انسانوں کی
-
حجاز مہدی
(ایک پرانی غزل نجانے کب کی، مل گئی ہے تو محفل میں شریک کر رہا ہوں)
 
Top