مہدی نقوی حجاز
محفلین
غزل
-
زندگی بیت رہی ہے یوں ہی دیوانوں کی
لاش کاندھوں پہ اٹھائے ہوئے ارمانوں کی
-
رات بھر رند تڑپتے ہیں عبادت کو مگر
آنکھ لگتی نہیں مسجد کے نگہبانوں کی
-
اپنی گٹھڑی میں ستایا ہوا عاشق شب وصل
دھجیاں باندھ کے لایا ہے گریبانوں کی
-
یہ تو محبوب نے کم کر لیے نخرے اپنے
ورنہ چلتی نظر آتی نہ تھی من مانوں کی
-
صرف تعمیر کی خواہش نہیں خالی گھر میں
حسرتیں اور طرح کی بھی ہیں ویرانوں کی
-
دل کی باتیں بھی اڑا کرتی ہیں اب تو سچ مچ
پہلے بےپر کی اڑا کرتی تھیں انسانوں کی
حجاز مہدی
(ایک پرانی غزل نجانے کب کی، مل گئی ہے تو محفل میں شریک کر رہا ہوں)
-
زندگی بیت رہی ہے یوں ہی دیوانوں کی
لاش کاندھوں پہ اٹھائے ہوئے ارمانوں کی
-
رات بھر رند تڑپتے ہیں عبادت کو مگر
آنکھ لگتی نہیں مسجد کے نگہبانوں کی
-
اپنی گٹھڑی میں ستایا ہوا عاشق شب وصل
دھجیاں باندھ کے لایا ہے گریبانوں کی
-
یہ تو محبوب نے کم کر لیے نخرے اپنے
ورنہ چلتی نظر آتی نہ تھی من مانوں کی
-
صرف تعمیر کی خواہش نہیں خالی گھر میں
حسرتیں اور طرح کی بھی ہیں ویرانوں کی
-
دل کی باتیں بھی اڑا کرتی ہیں اب تو سچ مچ
پہلے بےپر کی اڑا کرتی تھیں انسانوں کی
-حجاز مہدی
(ایک پرانی غزل نجانے کب کی، مل گئی ہے تو محفل میں شریک کر رہا ہوں)