منذر رضا
محفلین
السلام علیکم!
ایک غزل پیشِ خدمت ہے:
(نذرِ میر)
ایک غزل پیشِ خدمت ہے:
(نذرِ میر)
سن عرضِ غمِ ہجر وہ کیوں چیں بہ جبیں تھا
شاید مرا مونس مرا غمخوار نہیں تھا
خورشید بھی تھا سرخ کہ جلتا تھا حسد سے
کل شام کھڑا بام پہ وہ شعلہ جبیں تھا
وہ آج تہِ خاک ہے کیڑوں کے کرم پر
کل تک جو ستم پیشہ و مختارِ زمیں تھا
ہر سمت سے گرگانِ ہوس حملہ کناں تھے
بزغالہ کے مانند مرا قلبِ حزیں تھا
تجھ حسن کی گرمی کی نہ تھی تاب کسی میں
مجھ دل کی طرح آئینہ جلنے کے قریں تھا
شاید مرا مونس مرا غمخوار نہیں تھا
خورشید بھی تھا سرخ کہ جلتا تھا حسد سے
کل شام کھڑا بام پہ وہ شعلہ جبیں تھا
وہ آج تہِ خاک ہے کیڑوں کے کرم پر
کل تک جو ستم پیشہ و مختارِ زمیں تھا
ہر سمت سے گرگانِ ہوس حملہ کناں تھے
بزغالہ کے مانند مرا قلبِ حزیں تھا
تجھ حسن کی گرمی کی نہ تھی تاب کسی میں
مجھ دل کی طرح آئینہ جلنے کے قریں تھا
مدیر کی آخری تدوین: