خورشیداحمدخورشید
محفلین
محترم اساتذہ کرام کو اصلاح کی درخواست کے ساتھ:
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی
مفاعلن مفاعلن مفاعلن مفاعلن
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی
مفاعلن مفاعلن مفاعلن مفاعلن
شبِ فراق کا مزہ کہاں شبِ وصال میں
نہیں ہے کوئی واسطہ حقیقت و خیال میں
کتابِ دل پہ بن رہا تھا نقش ناز نین کا
مرا قیاس ڈھل رہا تھا اُس کے خد و خال میں
ترے مرے ملاپ کی عجیب داستان ہے
تُو ہمکلام تھا مگر میں کھویا تھا جمال میں
جو فاصلے تھے درمیاں وہ خود بخود ہی مٹ گئے
اُسے وہ حالِ دل کہا کہا نہ ماہ و سال میں
جدائیوں کا ذکر جب ہوا تو وہ بھی رو پڑا
چھُپی ہوئی تھیں بھیگی آنکھیں ریشمی رومال میں
مجھے دیا تھا حوصلہ گلے لگا کے یار نے
حسِین دل چھُپا ہوا تھا حُسنِ بے مثال میں
ہُوا مرا وہ چارہ گر بنا وہ غم گسار بھی
رہا مرا وہ ہم نوا عروج میں زوال میں
جنوں مرا سعی مری تھی زندگی کی دوڑ میں
دُعا بھی اُس کی تھی مری ترقی و کمال میں
سکونِ زندگی کوئی ہے ڈھونڈتا مجاز میں
اُلجھتا جاتا ہے وہ مصیبتوں کے جال میں
نصیب میں لکھا ہے جو وہ مل ہی جائے گا تجھے
ملے گا وہ بھی جو تجھے ملا نہ ماضی حال میں
نہیں ہے کوئی واسطہ حقیقت و خیال میں
کتابِ دل پہ بن رہا تھا نقش ناز نین کا
مرا قیاس ڈھل رہا تھا اُس کے خد و خال میں
ترے مرے ملاپ کی عجیب داستان ہے
تُو ہمکلام تھا مگر میں کھویا تھا جمال میں
جو فاصلے تھے درمیاں وہ خود بخود ہی مٹ گئے
اُسے وہ حالِ دل کہا کہا نہ ماہ و سال میں
جدائیوں کا ذکر جب ہوا تو وہ بھی رو پڑا
چھُپی ہوئی تھیں بھیگی آنکھیں ریشمی رومال میں
مجھے دیا تھا حوصلہ گلے لگا کے یار نے
حسِین دل چھُپا ہوا تھا حُسنِ بے مثال میں
ہُوا مرا وہ چارہ گر بنا وہ غم گسار بھی
رہا مرا وہ ہم نوا عروج میں زوال میں
جنوں مرا سعی مری تھی زندگی کی دوڑ میں
دُعا بھی اُس کی تھی مری ترقی و کمال میں
سکونِ زندگی کوئی ہے ڈھونڈتا مجاز میں
اُلجھتا جاتا ہے وہ مصیبتوں کے جال میں
نصیب میں لکھا ہے جو وہ مل ہی جائے گا تجھے
ملے گا وہ بھی جو تجھے ملا نہ ماضی حال میں