غزل : عبادت میں بھی آتا ہے خیال اس آفت جاں کا ۔۔۔۔از:ضیاء اعظمی

ضیا ء الرحمان ضیاء اعظمی
غزل
عبادت میں بھی آتا ہے خیال اس آفت جاں کا
صبا جاکر ذرا احوال لے آ حشر ساماں کا

ذرا ٹھہرو یہ کچھ چاک گریباں ساتھ لے جائو
کبھی دیدار تو ہووے پریشاں کو پریشاں کا

کبھی ہاتھوں میں گلدستہ سجاکر ہم بھی نکلیں گے
نظارہ ہم بھی دیکھیں گے کبھی تحویل ساماں کا

کبھی تو خاکِ پائے قیس غازہ بن کے چمکے گی
مقدر جاگ اٹھے گا کبھی سونے شبستاں کا

قسم کھاکر ضیاؔ خود شمع پروانے سے کہہ دے گی
تری خاطر زیاں منظور ہے مجھ کو مری جاں کا​
 
Top