فاروق درویش
معطل
عشق جب بن کے خدا دل کے قریں رہتا ہے
پھر زمانے کے کہاں زیر ِ نگیں رہتا ہے
آج خوابوں کے طلسمات میں کھوئی ہے حیات
کل ہی مل جائے گی تعبیر یقیں رہتا ہے
روشنی ڈھونڈنے نکلا تھا جو میخانوں میں
قصر ِ ظلمت میں وہ اب تخت نشیں رہتا ہے
منزل عشق کی راہوں کے مسافر ہم لوگ
دشت ِ لیلیٰ میں ہی ہر قیس مکیں رہتا ہے
بے حجابی ہے تری مہر ِ منور کی طرح
چاند بدلی سے جو نکلے تو حسیں رہتا ہے
قید ِ تنہائی سے نکلے گا تو مر جائے گا
دل جو محمل کے قریں گوشہ نشیں رھتا ہے
جب سے اترا ہے وہ نظروں میں حسیں ماہِ جبیں
دل کے پردوں میں کہیں پردہ نشیں رہتا ہے
میں گدائے شہہ ِ لولاک، دو عالم ہیں مرے
میری نظروں میں یہیں خلد ِ بریں رہتا ہے
رات درویش کی آنکھوں میں چمکتے ہیں نجوم
دل میں اک چاند حسیں سجدہ نشیں رہتا ہے
فاروق درویش
پھر زمانے کے کہاں زیر ِ نگیں رہتا ہے
آج خوابوں کے طلسمات میں کھوئی ہے حیات
کل ہی مل جائے گی تعبیر یقیں رہتا ہے
روشنی ڈھونڈنے نکلا تھا جو میخانوں میں
قصر ِ ظلمت میں وہ اب تخت نشیں رہتا ہے
منزل عشق کی راہوں کے مسافر ہم لوگ
دشت ِ لیلیٰ میں ہی ہر قیس مکیں رہتا ہے
بے حجابی ہے تری مہر ِ منور کی طرح
چاند بدلی سے جو نکلے تو حسیں رہتا ہے
قید ِ تنہائی سے نکلے گا تو مر جائے گا
دل جو محمل کے قریں گوشہ نشیں رھتا ہے
جب سے اترا ہے وہ نظروں میں حسیں ماہِ جبیں
دل کے پردوں میں کہیں پردہ نشیں رہتا ہے
میں گدائے شہہ ِ لولاک، دو عالم ہیں مرے
میری نظروں میں یہیں خلد ِ بریں رہتا ہے
رات درویش کی آنکھوں میں چمکتے ہیں نجوم
دل میں اک چاند حسیں سجدہ نشیں رہتا ہے
فاروق درویش