صبیح الدین شعیبی
محفلین
السلام علیکم،،،،،،
ایک اور غزل لے کر حاضرہوں۔۔۔۔۔عمربھرکی ردیف میں،،امیدکرتاہوں جہاں ضرورت ہوئی احباب اصلاح کریں گے۔۔
رہ گیا دنیا میں وہ بن کر تماشا عمربھر
جس نے اپنی زندگی کو کھیل سمجھا عمربھر
تم امیرِ شہر کے گھرکوجلاکردیکھنا
گھرمیں ہوجائے گا مفلس کے اجالا عمربھر
ایسا لگتا ہے کہ اب وہ قبرتک جائے گی ساتھ
دل کے خانوں میں نہاں تھی جو تمناعمربھر
قرض میری قوم وہ کیسے چکائے گی بھلا
سود خودکو بیچ کر جس کا اتاراعمربھر
جانتاہوں مجھ کو ڈس لے گا وہ مارِ آستیں
جس کو اپنا خوں پلاکرمیں نے پالا عمربھر
زندگی نعمت تھی جس کو پاکے تم خوش تھے صبیح
اب کہو کیا زندگی سے تم نے پایا عمربھر
ایک اور غزل لے کر حاضرہوں۔۔۔۔۔عمربھرکی ردیف میں،،امیدکرتاہوں جہاں ضرورت ہوئی احباب اصلاح کریں گے۔۔
رہ گیا دنیا میں وہ بن کر تماشا عمربھر
جس نے اپنی زندگی کو کھیل سمجھا عمربھر
تم امیرِ شہر کے گھرکوجلاکردیکھنا
گھرمیں ہوجائے گا مفلس کے اجالا عمربھر
ایسا لگتا ہے کہ اب وہ قبرتک جائے گی ساتھ
دل کے خانوں میں نہاں تھی جو تمناعمربھر
قرض میری قوم وہ کیسے چکائے گی بھلا
سود خودکو بیچ کر جس کا اتاراعمربھر
جانتاہوں مجھ کو ڈس لے گا وہ مارِ آستیں
جس کو اپنا خوں پلاکرمیں نے پالا عمربھر
زندگی نعمت تھی جس کو پاکے تم خوش تھے صبیح
اب کہو کیا زندگی سے تم نے پایا عمربھر