محمد تابش صدیقی
منتظم
دادا مرحوم کی ایک غزل احباب کے ذوق کی نذر:
غم گیا لذتِ حیات گئی
ہائے جینے میں تھی جو بات گئی
جاں گئی حسن کی زکات گئی
کون سی کوئی کائنات گئی
حالتِ غم بدل سکی نہ مری
آبروئے تغیرات گئی
کہہ تو دوں عرضِ مدعا لیکن
کیا کروں گا مری جو بات گئی
اے غمِ عشق تیری عمر دراز
فکرِ آلام و حادثات گئی
موجِ یادِ حبیبؐ جب آئی
لے کے دل سے تکدرات گئی
انؐ کے جاتے ہی یہ ہوا جیسے
رونقِ بزمِ کائنات گئی
ظلمتیں ہیں محیطِ دل اب تک
کیسے کہہ دوں نظرؔ میں رات گئی
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
ہائے جینے میں تھی جو بات گئی
جاں گئی حسن کی زکات گئی
کون سی کوئی کائنات گئی
حالتِ غم بدل سکی نہ مری
آبروئے تغیرات گئی
کہہ تو دوں عرضِ مدعا لیکن
کیا کروں گا مری جو بات گئی
اے غمِ عشق تیری عمر دراز
فکرِ آلام و حادثات گئی
موجِ یادِ حبیبؐ جب آئی
لے کے دل سے تکدرات گئی
انؐ کے جاتے ہی یہ ہوا جیسے
رونقِ بزمِ کائنات گئی
ظلمتیں ہیں محیطِ دل اب تک
کیسے کہہ دوں نظرؔ میں رات گئی
محمد عبد الحمید صدیقی نظرؔ لکھنوی
آخری تدوین: