فیاض خلیل
محفلین
تیری رحمت کو میں کیوں یاد نہ تھا
اے خدا میں کوئی شداد نہ تھا
اول اول بھی میں کچھ شاد نہ تھا
لیکن اس طور سے برباد نہ تھا
میرے اشعار میں کیوں معنی ہوں
میر صاحب مرا استاد نہ تھا
تم بھی شیریں تو نہیں تھی دیکھا
اور میں بھی کوئی فرہاد نہ تھا
یاد آتے ہیں وہ دن جب میرا
دل جگر تشنہ فریاد نہ تھا
سب کو رسما سلام کر ڈالا
ایک فیاض تجھے یاد نہ تھا
اے خدا میں کوئی شداد نہ تھا
اول اول بھی میں کچھ شاد نہ تھا
لیکن اس طور سے برباد نہ تھا
میرے اشعار میں کیوں معنی ہوں
میر صاحب مرا استاد نہ تھا
تم بھی شیریں تو نہیں تھی دیکھا
اور میں بھی کوئی فرہاد نہ تھا
یاد آتے ہیں وہ دن جب میرا
دل جگر تشنہ فریاد نہ تھا
سب کو رسما سلام کر ڈالا
ایک فیاض تجھے یاد نہ تھا