غزل: لاؤں میں ایسے لفظ کہاں سے ترے لیے

عاطف ملک

محفلین
چند اشعار معزز اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں پیش ہیں۔شاید کوئی شعر آپ کو پسند آ جائے۔

نکلے نہ ہوں کسی بھی زباں سے ترے لیے
لاؤں میں ایسے لفظ کہاں سے ترے لیے

جذبات جن کو دل میں چھپائے ہوئے تھا میں
نکھرے ہیں میرے حسنِ بیاں سے، ترے لیے

اک بار میرے دل میں ذرا جھانک کر تو دیکھ
چاہت ہے بڑھ کے تیرے گماں سے، ترے لیے

گِرنے پہ تھامنے کے لیے تُو جو ساتھ ہو
تنہا لڑوں گا سارے جہاں سے ترے لیے

عاطفؔ کے پاس جو بھی ہے، سب تجھ پہ ہے نثار
ہے کچھ دریغ دل سے نہ جاں سے، ترے لیے


عاطفؔ ملک
ستمبر ۲۰۲۰



 
Top