محمد حفیظ الرحمٰن
محفلین
غزل
از : محمد حفیظ الرحمٰن
لے آئی ہم کو گردشِ دوراں کباڑ میں
اب ڈھونڈیئے حیات کے ساماں کباڑ میں
گدڑی کا لعل گر نہ کہیں ، ان کو کیا کہیں
دیکھے ہیں ہم نے لعلِ بدخشاں کباڑ میں
ڈھونڈا عبث علاجِ غمِ دل جگہ جگہ
رکھا تھا جبکہ درد کا درماں کباڑ میں
چاہِ ذقن و چاہِ زنخداں کی کیا کہیں
جب رُل رہے ہوں ابرو و مژگاں کباڑ میں
یاروں نے پھر پلٹ کے ہماری خبر نہ لی
رکھا ہو جیسے فالتو ساماں کباڑ میں
دورِ فلک نے دن یہ دکھایا ہمیں حفیظؔ
اب ہم ہیں اور تصورِ جاناں کباڑ میں
از : محمد حفیظ الرحمٰن
لے آئی ہم کو گردشِ دوراں کباڑ میں
اب ڈھونڈیئے حیات کے ساماں کباڑ میں
گدڑی کا لعل گر نہ کہیں ، ان کو کیا کہیں
دیکھے ہیں ہم نے لعلِ بدخشاں کباڑ میں
ڈھونڈا عبث علاجِ غمِ دل جگہ جگہ
رکھا تھا جبکہ درد کا درماں کباڑ میں
چاہِ ذقن و چاہِ زنخداں کی کیا کہیں
جب رُل رہے ہوں ابرو و مژگاں کباڑ میں
یاروں نے پھر پلٹ کے ہماری خبر نہ لی
رکھا ہو جیسے فالتو ساماں کباڑ میں
دورِ فلک نے دن یہ دکھایا ہمیں حفیظؔ
اب ہم ہیں اور تصورِ جاناں کباڑ میں
مدیر کی آخری تدوین: