فرحان محمد خان
محفلین
غزل
مجھے گھومنا نہيں چاک پر، مرے کوزہ گر
مرے ارتقاء سے نہ ہاتھ کر، مرے کوزہ گر
مجھے گھگھوؤں کی نہ شکل دے، مجھے بخش دے
مرے خد و خال پہ رحم کر، مرے کوزہ گر
ميں تو آج بھی وہی خاک ہوں ترے پاؤں کی
تجھے کيا ملا مجھے روند کر، مرے کوزہ گر
کبھی توڑنا ، کبھی جوڑنا، ترا کام ہے
مجھے بات بات کی ہے خبر، مرے کوزہ گر
يونہی عمر بھر تری ٹھوکروں ميں پڑا رہوں
مجھے پھينک دے سرِ رہگزر، مرے کوزہ گر
مجھے دوسروں سے مماثلت نہيں چاہیے
مجھے اپنے طور پہ خلق کر، مرے کوزہ گر
ميں نہيں بنا ہوں تو مت بنا، مجھے بھول جا
جو ميں بن گيا ہوں تو رنگ بھر، مرے کوزہ گر
مجھے گھومنا نہيں چاک پر، مرے کوزہ گر
مرے ارتقاء سے نہ ہاتھ کر، مرے کوزہ گر
مجھے گھگھوؤں کی نہ شکل دے، مجھے بخش دے
مرے خد و خال پہ رحم کر، مرے کوزہ گر
ميں تو آج بھی وہی خاک ہوں ترے پاؤں کی
تجھے کيا ملا مجھے روند کر، مرے کوزہ گر
کبھی توڑنا ، کبھی جوڑنا، ترا کام ہے
مجھے بات بات کی ہے خبر، مرے کوزہ گر
يونہی عمر بھر تری ٹھوکروں ميں پڑا رہوں
مجھے پھينک دے سرِ رہگزر، مرے کوزہ گر
مجھے دوسروں سے مماثلت نہيں چاہیے
مجھے اپنے طور پہ خلق کر، مرے کوزہ گر
ميں نہيں بنا ہوں تو مت بنا، مجھے بھول جا
جو ميں بن گيا ہوں تو رنگ بھر، مرے کوزہ گر
بیدل حیدری