خورشید رضوی غزل : مجھ سے محروم رہا میرا زمانہ خورشید - خورشید رضوی

غزل
مجھ سے محروم رہا میرا زمانہ خورشید
مجھ کو دیکھا ،نہ کسی نے مجھے جانا خورشید

آنکھ میں تھی کہیں تازہ کہیں فرسودہ نگاہ
زیرِ افلاک نیا کچھ نہ پرانا خورشید

ڈھونڈنا ہے تو مجھے ڈھونڈ سخن میں میرے
تابِ خورشید حقیقت ہے فسانہ خورشید

ڈوبتی شام یہ کہتی ہے ہلاتے ہوئے ہاتھ
صبح دم دیر نہ کرنا ، پلٹ آنا خورشید

اس کے آنسو میں ہے ڈوبے ہوئے تاروں کا ملال
اخترِ صبح سے آنکھیں نہ ملانا خورشید

راہ میں گوہر و زر ، خوف و خطر کچھ بھی سہی
گزر آنا ، گزر آنا ، گزر آنا خورشید

یہ جہانِ گزراں لائقِ اندیشہ نہیں
دل بھی ٹوٹے تو ذرا دل نہ دکھانا خورشید
خورشید رضوی
 
Top