محمد احسن سمیع راحلؔ
محفلین
عزیزان من، آداب!
ایک غزل آپ سب کی بصارتوں کی نذر. امید ہے احباب اپنی ثمین آراء سے ضرور نوازیں گے.
دعاگو،
راحلؔ.
------------------------------------------------------
محبت میں فنا ہونے کی نوبت آ ہی جاتی ہے
مگر میرے لبوں پر پھر شکایت آ ہی جاتی ہے
مرض میرے دلِ مضطر کا گرچہ لادوا ہے، پر
ترے پہلو میں رہتا ہوں تو راحت آ ہی جاتی ہے
گزارا کر تو سکتا ہوں میں اپنا سر جھکا کر بھی
مگر اس زندگی کے آڑے غیرت آ ہی جاتی ہے
جو طاقت کے نشے میں مست ہیں ان کو یہ بتلا دو
کہ محلوں پر بھی بن کر قہر قدرت آ ہی جاتی ہے
سمجھتے کیوں نہیں آخر، بہی خواہان ملت یہ
جدا ہو دیں سیاست سے تو ذلت آ ہی جاتی ہے!
وہ دنیا اور ہی ہوگی جہاں بس اک قیامت ہے
یہاں جب جب وہ روٹھے ہے، قیامت آ ہی جاتی ہے!
مجھے راحلؔ، تعجب کیوں ہو اس کی وضع داری پر
"خدا جب حسن دیتا ہے، نزاکت آ ہی جاتی ہے"
ایک غزل آپ سب کی بصارتوں کی نذر. امید ہے احباب اپنی ثمین آراء سے ضرور نوازیں گے.
دعاگو،
راحلؔ.
------------------------------------------------------
محبت میں فنا ہونے کی نوبت آ ہی جاتی ہے
مگر میرے لبوں پر پھر شکایت آ ہی جاتی ہے
مرض میرے دلِ مضطر کا گرچہ لادوا ہے، پر
ترے پہلو میں رہتا ہوں تو راحت آ ہی جاتی ہے
گزارا کر تو سکتا ہوں میں اپنا سر جھکا کر بھی
مگر اس زندگی کے آڑے غیرت آ ہی جاتی ہے
جو طاقت کے نشے میں مست ہیں ان کو یہ بتلا دو
کہ محلوں پر بھی بن کر قہر قدرت آ ہی جاتی ہے
سمجھتے کیوں نہیں آخر، بہی خواہان ملت یہ
جدا ہو دیں سیاست سے تو ذلت آ ہی جاتی ہے!
وہ دنیا اور ہی ہوگی جہاں بس اک قیامت ہے
یہاں جب جب وہ روٹھے ہے، قیامت آ ہی جاتی ہے!
مجھے راحلؔ، تعجب کیوں ہو اس کی وضع داری پر
"خدا جب حسن دیتا ہے، نزاکت آ ہی جاتی ہے"