غزل: محبت میں فنا ہونے کی نوبت آ ہی جاتی ہے...

عزیزان من، آداب!

ایک غزل آپ سب کی بصارتوں کی نذر. امید ہے احباب اپنی ثمین آراء سے ضرور نوازیں گے.

دعاگو،
راحلؔ.
------------------------------------------------------

محبت میں فنا ہونے کی نوبت آ ہی جاتی ہے
مگر میرے لبوں پر پھر شکایت آ ہی جاتی ہے

مرض میرے دلِ مضطر کا گرچہ لادوا ہے، پر
ترے پہلو میں رہتا ہوں تو راحت آ ہی جاتی ہے

گزارا کر تو سکتا ہوں میں اپنا سر جھکا کر بھی
مگر اس زندگی کے آڑے غیرت آ ہی جاتی ہے

جو طاقت کے نشے میں مست ہیں ان کو یہ بتلا دو
کہ محلوں پر بھی بن کر قہر قدرت آ ہی جاتی ہے

سمجھتے کیوں نہیں آخر، بہی خواہان ملت یہ
جدا ہو دیں سیاست سے تو ذلت آ ہی جاتی ہے!

وہ دنیا اور ہی ہوگی جہاں بس اک قیامت ہے
یہاں جب جب وہ روٹھے ہے، قیامت آ ہی جاتی ہے!

مجھے راحلؔ، تعجب کیوں ہو اس کی وضع داری پر
"خدا جب حسن دیتا ہے، نزاکت آ ہی جاتی ہے"
 

جا ن

محفلین
مرض میرے دلِ مضطر کا گرچہ لادوا ہے، پر
ترے پہلو میں رہتا ہوں تو راحت آ ہی جاتی ہے
بہت خوب!
سمجھتے کیوں نہیں آخر، بہی خواہان ملت یہ
جدا ہو دیں سیاست سے تو ذلت آ ہی جاتی ہے!
محترم احسن صاحب، متفق نہیں ہوں آپ کے خیالات سے۔ سیاست تو خود ایک ذلت آمیز چیز ہے، اگر اس میں دیں بھی شامل کر لیں تو پھر یہ زہر سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔ تاریخ اس کی گواہ ہے!
وہ دنیا اور ہی ہوگی جہاں بس اک قیامت ہے
یہاں جب جب وہ روٹھے ہے، قیامت آ ہی جاتی ہے!
عمدہ!
 
داد و پذیرائی کے لئے سراپا سپاس ہوں. بہت شکریہ.

محترم احسن صاحب، متفق نہیں ہوں آپ کے خیالات سے۔ سیاست تو خود ایک ذلت آمیز چیز ہے، اگر اس میں دیں بھی شامل کر لیں تو پھر یہ زہر سے بھی زیادہ خطرناک بن جاتی ہے۔ تاریخ اس کی گواہ ہے!
آپ کی رائے پڑھ کر اپنا ایک اور شعر یاد اگیا
تماشاگر کی ہے کٹھ پتلیوں سے بس غرض اتنی
سیاست گالی بن جائے تماشا ختم ہونے تک!

لگتا ہے تماشاگر اپنے مقصد میں کامیاب رہے :)

ایک بار پھر توجہ اور پذیرائی کے لئے ممنون و متشکر ہوں.

دعاگو،
راحل.
 
Top