غزل: مرے نالے کو شکوہ مت سمجھنا!

غزل

مجھے اوروں کے جیسا مت سمجھنا
مرے نالے کو شکوہ مت سمجھنا

یہ میری بات کی شفافیت ہے
اسے اپنا سمجھنا مت سمجھنا

خدا کا واسطہ دیتا ہوں تجھ کو
مجھے اپنی طرح کا مت سمجھنا

یہ میری دوستانہ عاجزی ہے
خدا کا ڈر ہے، ایسا مت سمجھنا

یہ میرے اندروں کی تلخیاں ہیں
مری باتوں کو میٹھا مت سمجھنا

ابھی دریا نہیں دیکھا ہے تم نے
اس اک چلو کو دریا مت سمجھنا

حجازؔ اک بات سن لو کان دھر کے
کسی شاعر کو اچھا مت سمجھنا

مہدی نقوی حجازؔ
 
Top