خورشیداحمدخورشید
محفلین
فقدان وفا کا ہے سنگین شبابوں میں
ممکن ہے کہ ملتی ہو یہ خانہ خرابوں میں
اقدار ہماری بھی کبھی اعلیٰ و ارفع تھیں
اب ذکر ہی ملتا ہے مکتب کے نصابوں میں
پہرے ہیں محبت پر نفرت کو ہے آزادی
محبوب سے ملنا ہو ملتے ہیں حجابوں میں
معلوم ہے دھوکہ ہے ہر عہدِ وفا اُن کا
پھر شوق سے رہتا ہوں وعدوں کے سَرابوں میں
آرام سے رہتا تھا غم کوئی نہ تھا مجھ کو
جب سے ہے تجھے دیکھا ہے جان عذابوں میں
بے نام تعلق کی سب یادیں سنبھالی ہیں
کچھ نامے لکھے اُس کے کچھ پھول کتابوں میں
محبوب کے ہونٹوں کا خورشید کرشمہ ہے
مستی جو شرابوں میں جو رنگ گلابوں میں
ممکن ہے کہ ملتی ہو یہ خانہ خرابوں میں
اقدار ہماری بھی کبھی اعلیٰ و ارفع تھیں
اب ذکر ہی ملتا ہے مکتب کے نصابوں میں
پہرے ہیں محبت پر نفرت کو ہے آزادی
محبوب سے ملنا ہو ملتے ہیں حجابوں میں
معلوم ہے دھوکہ ہے ہر عہدِ وفا اُن کا
پھر شوق سے رہتا ہوں وعدوں کے سَرابوں میں
آرام سے رہتا تھا غم کوئی نہ تھا مجھ کو
جب سے ہے تجھے دیکھا ہے جان عذابوں میں
بے نام تعلق کی سب یادیں سنبھالی ہیں
کچھ نامے لکھے اُس کے کچھ پھول کتابوں میں
محبوب کے ہونٹوں کا خورشید کرشمہ ہے
مستی جو شرابوں میں جو رنگ گلابوں میں