غزل --- (مستی جو شرابوں میں جو رنگ گلابوں میں)

فقدان وفا کا ہے سنگین شبابوں میں
ممکن ہے کہ ملتی ہو یہ خانہ خرابوں میں

اقدار ہماری بھی کبھی اعلیٰ و ارفع تھیں
اب ذکر ہی ملتا ہے مکتب کے نصابوں میں

پہرے ہیں محبت پر نفرت کو ہے آزادی
محبوب سے ملنا ہو ملتے ہیں حجابوں میں

معلوم ہے دھوکہ ہے ہر عہدِ وفا اُن کا
پھر شوق سے رہتا ہوں وعدوں کے سَرابوں میں

آرام سے رہتا تھا غم کوئی نہ تھا مجھ کو
جب سے ہے تجھے دیکھا ہے جان عذابوں میں

بے نام تعلق کی سب یادیں سنبھالی ہیں
کچھ نامے لکھے اُس کے کچھ پھول کتابوں میں

محبوب کے ہونٹوں کا خورشید کرشمہ ہے
مستی جو شرابوں میں جو رنگ گلابوں میں​
 
فقدان وفا کا ہے سنگین شبابوں میں
شبابوں تو بالکل بھی مناسب نہیں لگتا ... شباب ایک تو عہد جوانی کو کہتے ہیں یا پھر یہ خود شاب کی جمع ہوتا ہے، شاب کے معنی ہیں جوان، نوخیز کے.
پھر یہاں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ چونکہ یہ ایک شکستہ بحر ہے، اس لیے لامحالہ دوران قرات سنگین کی ضمیر شبابوں کی طرف لوٹتی محسوس ہوتی ہے، جبکہ اس کو لوٹنا فقدان کی طرف چاہیے.

اقدار ہماری بھی کبھی اعلیٰ و ارفع تھیں
اب ذکر ہی ملتا ہے مکتب کے نصابوں میں
پہلا مصرع بحر سے خارج ہے، کبھی وزن میں نہیں آتا.
مکتب کے نصابوں بھی کچھ خاص تاثر نہیں چھوڑتا. ایک تجویز

تھیں اعلی و ارفع جو اقدار کبھی اپنی
اب ہیں وہ فقط باقی بوسیدہ کتابوں میں

پہرے ہیں محبت پر نفرت کو ہے آزادی
محبوب سے ملنا ہو ملتے ہیں حجابوں میں
کون ملتے ہیں؟ اس کا تذکرہ نہیں، مزید یہ کہ تو کی کمی بھی واضح محسوس ہوتی ہے.

معلوم ہے دھوکہ ہے ہر عہدِ وفا اُن کا
پھر شوق سے رہتا ہوں وعدوں کے سَرابوں میں
دوسرے مصرعے میں بھی کمی ہے ... یعنی پھر بھی کہا جائے تو مفہوم پورا ادا ہوتا ہے ...

بے نام تعلق کی سب یادیں سنبھالی ہیں
کچھ نامے لکھے اُس کے کچھ پھول کتابوں
یادیں اور نامے میں اسقاط حروف اچھا نہیں لگ رہا. علاوہ ازیں دوسرے مصرعے میں کچھ تعقید بھی ہے بہ ایں صورت کہ وہ نامے جو اس نے لکھے تھے، یا اس کو نامے لکھ کر دیے؟ ظاہر ہے کہ آپ کی مراد اول الذکر ہی ہے ... سو الفاظ کی نشست بھی اسی مفہوم کے ہم آہنگ ہونی چاہیے. مثلا
کچھ اس کے لکھے نامے، کچھ پھول...

محبوب کے ہونٹوں کا خورشید کرشمہ ہے
مستی جو شرابوں میں جو رنگ گلابوں میں
دوسرے مصرعے میں ہے کی کمی محسوس ہو رہی ہے. پھر شراب کی مستی محبوب کے ہونٹوں کا کرشمہ کیسے؟ یہ تو تبھی ہو سکتا ہے کہ جب محبوب پہلے خود شراب پی کر عاشق کے منہ میں کلیاں کرے :)
 
شبابوں تو بالکل بھی مناسب نہیں لگتا ... شباب ایک تو عہد جوانی کو کہتے ہیں یا پھر یہ خود شاب کی جمع ہوتا ہے، شاب کے معنی ہیں جوان، نوخیز کے.
پھر یہاں ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ چونکہ یہ ایک شکستہ بحر ہے، اس لیے لامحالہ دوران قرات سنگین کی ضمیر شبابوں کی طرف لوٹتی محسوس ہوتی ہے، جبکہ اس کو لوٹنا فقدان کی طرف چاہیے.
:)

نہایت ادب کے ساتھ!

فقدان وفا کا ہے سنگین شبابوں میں
ممکن ہے کہ ملتی ہو یہ خانہ خرابوں میں
سنگین کو فقدان کے ساتھ نہیں ملا یا ہے بلکہ سنگین شباب ایک اصطلاح ہے جس کے معنی ہیں بہت ہی خوبصورت جوانی
دیکھیے لغت
Urdu Lughat

اسی طرح حفیظ ہوشیار پوری صاحب کے کلام میں
رس بھرے ہونٹ مدبھری آنکھیں استعمال ہوا ہے

تو پھر یہ شعر کیسے نہیں ہو سکتا
محبوب کے ہونٹوں کا خورشید کرشمہ ہے
مستی جو شرابوں میں جو رنگ گلابوں میں
 
سنگین کو فقدان کے ساتھ نہیں ملا یا ہے بلکہ سنگین شباب ایک اصطلاح ہے جس کے معنی ہیں بہت ہی خوبصورت جوانی
دیکھیے لغت
سنگین شباب تو ایک کیفیت ہے ۔۔۔ خود اس میں وفا کی فراوانی یا فقدان کیسے ہو سکتا ہے؟؟؟؟

اسی طرح حفیظ ہوشیار پوری صاحب کے کلام میں
رس بھرے ہونٹ مدبھری آنکھیں استعمال ہوا ہے

تو پھر یہ شعر کیسے نہیں ہو سکتا
محبوب کے ہونٹوں کا خورشید کرشمہ ہے
مستی جو شرابوں میں جو رنگ گلابوں میں
دونوں اشعار کو خود ہی دوبارہ دیکھیے ۔۔۔ کیا دونوں میں ایک ہی بات کی جا رہی؟؟؟ رس بھرے ہونٹوں کا مطلب کچھ اور ہے ۔۔۔ رس بھرے ہونٹوں کے لمس سے مخمور ہونا الگ بات ہے ۔۔۔ ان کو شراب کی مستی کی اصل قرار دینا الگ ۔۔۔ کم از کم مجھے تو دونوں میں کوئی ربط محسوس نہیں ہوتا، باقی آپ کی مرضی۔
 
سنگین شباب تو ایک کیفیت ہے ۔۔۔ خود اس میں وفا کی فراوانی یا فقدان کیسے ہو سکتا ہے؟؟؟؟


دونوں اشعار کو خود ہی دوبارہ دیکھیے ۔۔۔ کیا دونوں میں ایک ہی بات کی جا رہی؟؟؟ رس بھرے ہونٹوں کا مطلب کچھ اور ہے ۔۔۔ رس بھرے ہونٹوں کے لمس سے مخمور ہونا الگ بات ہے ۔۔۔ ان کو شراب کی مستی کی اصل قرار دینا الگ ۔۔۔ کم از کم مجھے تو دونوں میں کوئی ربط محسوس نہیں ہوتا، باقی آپ کی مرضی۔

سر پھر نہایت ادب کے ساتھ!
میرے ذہن میں تھا کہ خوبصورت لوگوں یعنی روایتی محبوب میں وفا کا فقدان ہے لیکن جن کو زمانہ برا یا بدقسمت کہتا ہے یعنی روایتی عاشقوں میں شاید یہ مل جائے

اور دوسرا یہ کہ اصل مستی اور سرخی محبوب کے ہونٹوں میں ہے گلاب میں رنگ اور شراب میں مستی اس کے سامنے کیا حیثیت رکھتے ہیں

اصلاح کے لیے شکریہ
 
میرے ذہن میں تھا کہ خوبصورت لوگوں یعنی روایتی محبوب
محبوب پر سنگین شباب تو آ سکتا ہے، خود محبوب سنگین شباب کیسے ہو سکتا ہے، یہ بات میری ناقص عقل سے باہر ہے.

اور دوسرا یہ کہ اصل مستی اور سرخی محبوب کے ہونٹوں میں ہے گلاب میں رنگ اور شراب میں مستی اس کے سامنے کیا حیثیت رکھتے ہیں
آپ خود اپنے مقطعے کی نثر بنا کر دیکھیے کہ آیا یہی مفہوم نکلتا ہے جو آپ نے ابھی بیان فرمایا یا نہیں!
مجھے تو آپ کے شعر کے الفاظ یہ مفہوم بیان کرتے نظر نہیں آتے. بہر حال...
 
Top