پیاسا صحرا
محفلین
معشوق ہوں یا عاشقِ معشوق نما ہوں
معلوم نہیں مجکو ۔ کہ میں کون ہوں- کیا ہوں
ہوں شاہدِ تننزیہہ کے رخسارہ کا پردہ
یا خود ہی میں شاہد ہوں ۔ کہ پردہ میں چھپا ہوں
ہستی کو مری ہستیِ عالم نہ سمجھنا
ہوں ہست - مگر ہستیِ عالم سے جدا ہوں
انداز ہیں سب عاشق و معشوق کے مجھ میں
سوزِ جگر و دل ہوں ۔ کبھی ناز و ادا ہوں
ہے مجھ سے گریبانِ گل و صبح معطر
میں عطر نسیمِ چمن و بادِ صبا ہوں
گوشِ شنوا ہو ۔ تو میری رمز کو سمجھے
حق یہ ہے ۔ کہ میں سازِ حقیقت کی صدا ہوں
یہ کیا ہے ۔ کہ مجھ پر مرا عقدہ نہیں کھلتا
ہر چند ۔ کہ خود عقدہ و خود عقدہ کشا ہوں
اے مصحفی شانیں ہیں مری جلو گری میں
ہر رنگ میں میں مظہرِ انوارِ خدا ہوں
غلام ہمدانی مصحفی
معلوم نہیں مجکو ۔ کہ میں کون ہوں- کیا ہوں
ہوں شاہدِ تننزیہہ کے رخسارہ کا پردہ
یا خود ہی میں شاہد ہوں ۔ کہ پردہ میں چھپا ہوں
ہستی کو مری ہستیِ عالم نہ سمجھنا
ہوں ہست - مگر ہستیِ عالم سے جدا ہوں
انداز ہیں سب عاشق و معشوق کے مجھ میں
سوزِ جگر و دل ہوں ۔ کبھی ناز و ادا ہوں
ہے مجھ سے گریبانِ گل و صبح معطر
میں عطر نسیمِ چمن و بادِ صبا ہوں
گوشِ شنوا ہو ۔ تو میری رمز کو سمجھے
حق یہ ہے ۔ کہ میں سازِ حقیقت کی صدا ہوں
یہ کیا ہے ۔ کہ مجھ پر مرا عقدہ نہیں کھلتا
ہر چند ۔ کہ خود عقدہ و خود عقدہ کشا ہوں
اے مصحفی شانیں ہیں مری جلو گری میں
ہر رنگ میں میں مظہرِ انوارِ خدا ہوں
غلام ہمدانی مصحفی